بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر اجازت والد کا مال خرچ کرنا


سوال

کیا والدین کے پیسے بغیر اجا زت خرچ کرنا گناہ ہے؟

جواب

بالغ اولاد جو کمانے کے لائق ہوں معذور نہ ہو ، ان  کے لیے  والدین کے مال میں سے بغیر اجازت مال لینا جائز نہیں، البتہ جو بچے نابالغ ہوں یا معذور ہوں، ان کے لیے والدین کی اجازت کے بغیر  بقدرِ ضرورت نان ونفقہ کے لیے  معروف مال لینے کی گنجائش ہے، تاہم ان کی اجازت لے کر خرچ کرنا چاہیے۔

"نفقة الأولاد الصغار على الأب لايشاركه فيها أحد ... فإن أبى أن يكتسب وينفق عليهم يجبر على ذلك، ويحبس كذا في المحيط. وإن كان لايقدر على الكسب يفرض القاضي عليه النفقة ويأمر الأم حتى تستدين على زوجها، ثم ترجع بذلك على الأب إذا أيسر، وكذا إذا كان الأب يجد نفقة الولد يمتنع من الإنفاق يفرض القاضي عليه النفقة، ثم ترجع الأم عليه بذلك، وكذا لو فرض القاضي على الأب نفقة الولد فتركه الأب بلا نفقة واستدانت وأنفقت بأمر القاضي كان لها أن ترجع بذلك على الأب، ويحبس الأب بنفقةالولد". (الهندیة: 1/561) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200952

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں