بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بطور کفارہ واجب ہونے والے روزوں کا فدیہ


سوال

 ایک عورت نے نیند کی حالت میں اپنے چھوٹے دوسالہ بچے کوخطأ قتل کر ڈالا، اب وہ عورت بقیدحیات نہیں،کفارے کی ادائیگی کے خاطر اب ہم ان کی طرف سے کیاچیز اداکرسکتے ہیں؟ کیا کفارہ بطور اطعام مسکین ادا کیا جاسکتا ہے؟

جواب

مرحومہ پر بطور کفارہ واجب ہونے والے روزوں کے بدلے ورثاء کا مسکینوں کو کھانا کھلانا جائز نہیں، تاہم ورثاء اگر روزوں کا فدیہ ادا کردِیں تو  اس سے معافی کی امید کی جاسکتی ہے، نیز ایک روزے کا فدیہ ایک صدقہ فطر کے برابر ہے۔

الفتاوى الهندية - (5 / 333)
'' ولو كان صوم كفارة اليمين أو صوم كفارة القتل فعجز عنه وصار شيخاً فانياً فأراد أن يطعم عنه لم يجز ، والأصل فيه أن كل صوم إذا كان أصلاً بنفسه ، ولم يكن بدلاً عن غيره جاز الإطعام بدلاً عنه إذا وقع اليأس عن الصوم ، وكل صوم كان بدلاً عن غيره ، ولم يكن أصلاً بنفسه لم يجز الإطعام عنه ، وإن وقع اليأس عن صوم كفارة اليمين ؛ لأنه بدل عن غيره فلا يجزئ الإطعام عنه ۔۔۔ الخ 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200230

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں