بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سفر کی دعا


سوال

میں نے ایک شخص کو بتایاکہ سواری پر سوار ہوتے وقت "بسم اللہ مجریھا ومرسھا "پڑھوں، اس نے مجھےکہا کہ یہ تو کشتی کی دعا ہے، میں نے جواب دیا کہ ہمارے لیے کشتی ہی ہے ،کیا میں نے اس کو درست بتایا ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں "بسم اللّٰھ مجریھا ومرسھا "دعا کشتی کے ساتھ ساتھ دوسری  سواری پر سوار ہوتے ہوئے بھی پڑھی جاسکتی ہے، البتہ کشتی کے علاوہ دیگر سواری کےلیے عموماً  "سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُون"کے الفاظ کےساتھ دعا منقول ہے۔

معارف القرآن میں ہے:

"آیت میں کشتی اور سواری پر سوار ہونے کے آداب کی تعلیم ہے کہ "بسم اللہ مجریھا ومرسھا " کہہ کر سوار ہوں ۔"

(معارف القرآن ازمولانا مفتی شفیع رحمہ اللہ ،ج:4،ص:625،ط:معارف )

وفیہ ایضاً:

"یہ سواری پر بیٹھ کر پڑھنے کی دعاہے ،چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے متعدد روایات میں منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر بیٹھتے وقت یہ کلمات پڑھاکرتے تھے ۔"

(معارف القرآن از مولانامفتی محمد شفیع رحمہ اللہ ،ج:10 ، ص:723،ط:معارف )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100552

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں