بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بریلوی اور غیر مقلد امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم


سوال

آج کل کے بریلوی اور غیر مقلد امام کے پیچھے نماز ہوجاتی ہے؟

جواب

کسی شخص کی اقتدا  میں نماز کے جوازاورعدمِ جواز کا تعلق اس کے عقیدے اور نظریے سے ہے ؛ لہٰذا اگر کسی بریلوی امام  کا عقید ہ حدِکفر تک نہ پہنچا ہو تو اس کی اقتدا میں نماز جائز ہوگی۔  اورعقیدہ حدِکفر تک پہنچنےکی صورت میں اس کی اقتدا میں نماز نہیں ہوگی۔

غیرمقلد اگر خوش عقیدہ ہو، یعنی ائمہ سلف کو بُرا بھلا نہ کہتا ہو اور مسائل میں مقتدیوں کے مذہب کی رعایت کرتا ہو، تو اس کے پیچھے نمازجائز ہے،اوراگر سلف صالحین اورائمہ کوبرابھلاکہتاہو اورمقتدیوں کے مذہب کے ان امور کی رعایت نہ رکھتا ہو جن پر نماز کا ہونا نہ ہونا موقوف ہو تواس کی اقتدا  میں نماز پڑھنادرست نہیں۔(ماخوذ:آپ مسائل اوران کا حل)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200451

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں