بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بریلوی امام کی اقتدا میں نماز، گھر میں جماعت


سوال

 میری رہائش فلیٹ میں ہے اور فلیٹ کے متصل بریلوی مسلک کی مسجد ہے،اہلِ سنت کی مسجد کچھ فاصلے پر ہے، فجر کے علاوہ نمازوں کے لیے بائیک پر اہلِ سنت  کی مسجد جاتا ہوں، لیکن فجر کے لیے جانا اس وجہ سے مشکل ہوتا ہے کہ فلیٹ کا مین دروازہ بند ہوتا اور بائیک نکل نہیں سکتی، چھوٹا دروازہ بریلوی مسجد کی طرف کھلتا ہے، اس وجہ سے فجر کی نماز گھرمیں ادا کرتا ہوں، کیا میرا گھر میں نماز پڑھنادرست ہے یا بریلوی امام کے پیچھے فجر کی نماز ادا کروں؟فجر کے علاوہ کوئی دوسری نماز اس مسجد میں جو کہ محلے کی مسجد کی حیثیت رکھتی ہےادا کرنا کیسا ہے؟ اگر کوئی نماز کسی وجہ سے گھر میں ادا کرنی ہو تو اکیلے ادا کرنا بہتر ہے یا اہلیہ کے ساتھ مل کر جماعت کی صورت میں ادا کرنا بہتر ہے؟

جواب

اگر بریلوی مسلک کی مسجد کا امام  شرکیہ عقائد نہیں رکھتا صرف بدعات میں مبتلا ہے،تو اس کی امامت مکروہ تحریمی ہے، صحیح العقیدہ  امام مل جائے تو ایسے بدعتی امام کی اقتدا میں نماز نہیں پڑھنی چاہیے، اور اگر صحیح العقیدہ امام نہ ملے تو مجبوراً ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھ لے ، جماعت نہ چھوڑے ، اور اس نماز کے اعادہ کی ضرورت بھی نہیں ہوگی البتہ متقی پرہیزگار  کے پیچھے نماز پڑھنے سے جتنا ثواب ملتا ہے  اتنا ثواب نہیں ملے گا.

اور اگر مذکورہ امام شرکیہ عقائد میں مبتلا ہو، جیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر جگہ حاضر وناظر ، یا عالم الغیب یا مختارِ کل سمجھتا ہوتو  جان بوجھ کر ایسے امام کی اقتدا میں نماز پڑھنا جائز نہیں، پڑھنے کی صورت میں اعادہ لازم ہوگا، اگر لاعلمی میں پڑھ لی تو اعادہ لازم نہیں ہوگا.

لہذا اگر آپ فجر میں صحیح العقیدہ امام کے پیچھے نماز نہ پڑھ  سکتے ہوں اور مذکورہ بریلوی مسجد کا امام شرکیہ عقائد نہ رکھتا تو انفرادی نماز پڑھنے کے بجائے اس امام کی اقتدا میں نماز ادا کرلیں، اور اگر وہ شرکیہ عقائد رکھتا ہو تو پھر گھر پر تنہا یا گھر کے افراد کے ساتھ جماعت کے ساتھ پڑھ لیں. اس کے علاوہ جن نمازوں میں آپ کسی صحیح العقیدہ امام کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہوں تو ان نمازوں میں مذکورہ مسجد میں نماز نہ پڑھیں.

اگر کبھی اتفاق سے مسجد میں جماعت نہیں ملی تو گھر میں عورتوں اور بچوں کو شامل کرکے جماعت سے نماز پڑھ لینی چاہیے.فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200261

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں