ہم ایک ایسی مسجد میں نماز ارا کرتے ہیں جہاں امام بریلوی مسلک کے ہیں، امام نے پچھلےہفتے دعا میں تین دفعہ "یا غوث اعظم دستگیر "کہا اور عربی میں"یارسواللہ انظر الینا "اکثر کہتے ہیں.ہم لوگ جس سوسائٹی میں رہتے ہیں اس کی 5000 کی آبادی میں صرف یہی ایک مسجد ہے، ہم لوگ دعوت اور تبلیغ کے کام سے منسلک ہیں، مسجد میں دعوت کے کام کی اجازت نہیں، اس نیت سے کہ جوڑ رہے اور نئے ساتھیوں پر محنت ہو اسی امام کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں، کیا اس امام کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟ اگر نہیں تو ہم کیا صورت اختیار کریں؟
امام صاحب کے الفاظ موہمِ شرک ہیں، لیکن ہمارے اکابر علمائے دیوبند ایسے الفاظ کی بنا پر مشرک قرار نہیں دیتے، بلکہ انہیں بدعتی اور گمراہ کہا جاسکتا ہے، اس لیے ان کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے، کوشش کیجیے کہ کوئی صحیح العقیدہ امام دستیاب ہوجائے، نیز اتنی آبادی میں دوسری مسجد بھی قائم کی جاسکتی ہے. فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143712200007
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن