آج کل لوگ جمع ہو کر قرآن خوانی کا انعقاد کرتے ہیں گھر یا دکان کی خیر و برکت کے لیے، پھر اخلاقاً کھانا یا نقدی کچھ رقم تقسیم کرتے ہیں، یہ بدعت ہے یا نہیں؟
خیر و برکت کے لیے قرآن خوانی کا انعقاد کرکے طیبِ نفس کے ساتھ کھانا کھلانے یا نقدی دینے کی گنجائش ہے۔
جامعہ کے سابقہ فتاویٰ میں مفتی رضاء الحق صاحب دامت برکاتہم لکھتے ہیں:
’’بصورتِ مسئولہ اگر ختمِ قرآنِ کریم کسی مکان میں برکت یا کسی بیمار کی صحت کے لیے ہے تو اس پر رقم مقرر کرنا یا بغیر مقرر کیے ہوئے لینا جائزہے، اور یہ حدیث سے ثابت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے بیمار کو دم کرنے پر تیس بکریوں کا ریوڑ مقرر کیا تھا، آں حضور ﷺ نے بھی انکار نہیں فرمایا تھا، بلکہ اس کو نافذ فرمادیا تھا، اس طرح کے دو واقعات بندہ کی نظر سے بحوالہ احادیث گزرے ہیں۔
اس سے معلوم ہواکہ جو ختم شفاءِ مریض یا برکت کے لیے ہو تو اس پر روپیہ مقرر کرنا جائزہے۔ بغیر مقرر کیے اگر دے دیے جائیں اور جھگڑا اور اختلاف اور نزاع نہ ہو تو جائزہے، لیکن اگر نزاع ہو اور ختم پڑھنے کے بعد کھینچا تانی ہو تو یہ عمل جائز نہیں، بلکہ دین اور قرآن کا استخفاف اور بے ادبی ہے۔۔۔ الخ‘‘ کتبہ: رضاء الحق (24/1/1402) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105200007
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن