کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص علاقے میں محنت کر کے عمرہ کے لیے آدمی تیار کرتا ہے اور پاسپورٹ وغیرہ بنوانے کے لیے ان کے ساتھ جاتا ہے، اور آگے ایجنٹ کے ساتھ اس کی بات ہوتی ہے کہ 10 آدمی تم لے آؤ میں تم کو فری لے جاؤں گا، کیا اس طرح جانا جائز ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص نے دس افراد کے گروپ کی تیاری پر بطورِ کمیشن عمرہ پر بھیجنے کا معاہدہ اگر ٹریول ایجنسی سے کیا ہوا ہے تو اس صورت میں عمرہ پر جانا جائز ہوگا۔
"قَالَ فِي التتارخانية: وَفِي الدَّلَّالِ وَالسِّمْسَارِ يَجِبُ أَجْرُ الْمِثْلِ، وَمَا تَوَاضَعُوا عَلَيْهِ... وَفِي الْحَاوِي: سُئِلَ مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أُجْرَةِالسِّمْسَارِ، فَقَالَ: أَرْجُو أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ وَإِنْ كَانَ فِي الْأَصْلِ فَاسِدًا لِكَثْرَةِ التَّعَامُلِ وَكَثِيرٌ مِنْ هَذَا غَيْرُ جَائِزٍ، فَجَوَّزُوهُ لِحَاجَةِ النَّاسِ إلَيْهِ..." الخ ( مَطْلَبٌ فِي أُجْرَةِ الدَّلَّالِ ، ٦/ ٦٣، ط: سعيد)
وفیه أیضاً: "لا فَرْقَ لُغَةً بَيْنَ السِّمْسَارِ وَالدَّلَّالِ، وَقَدْ فَسَّرَهُمَا فِي الْقَامُوسِ بِالْمُتَوَسِّطِ بَيْنَ الْبَائِعِ وَالْمُشْتَرِي، وَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا الْفُقَهَاءُ، فَالسِّمْسَارُهُوَ مَا ذَكَرَهُ الْمُؤَلِّفُ، وَالدَّلَّالُ هُوَ الْمُصَاحِبُ لِلسِّلْعَةِ غَالِبًا أَفَادَهُ سَرِيُّ الدِّينِ عَنْ بَعْضِ الْمُتَأَخِّرِينَ ط وَكَأَنَّهُ أَرَادَ بِبَعْضِ الْمُتَأَخِّرِينَ صَاحِبَ النَّهْرِ، فَإِنَّهُ قَالَ: وَفِي عُرْفِنَا الْفَرْقُ بَيْنَهُمَا هُوَ أَنَّ السِّمْسَارَ إلَخْ... وَأَمَّا أُجْرَةُ السِّمْسَارِ وَالدَّلَّالِ فَقَالَ الشَّارِحُ الزَّيْلَعِيُّ: إنْ كَانَتْ مَشْرُوطَةً فِي الْعَقْدِ تُضَمُّ". (ه/ ١٣٦) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144001200666
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن