بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بدلے میں کسی کی جوتی استعمال کرنا


سوال

ایک آدمی زید کی جوتی انجانے میں لے گیا اور اپنی چھوڑ گیا، کیا زید اس آدمی کی جوتی استعمال کر سکتا ہے کہ نہیں؟

جواب

زید کے لیے چھوڑی ہوئی جوتی استعمال کرنادو وجہوں سے جائز نہیں :

(۱) یہ بات یقینی نہیں کہ فلاں آدمی زید کی جوتی لے گیا ہے اور پڑی ہوئی جوتی اسی کی ہی ہے۔

(۲) زید اور فلاں آدمی میں باہمی تبادلہ کا کوئی معاملہ نہیں ہے۔ لہذا پڑی ہوئی جوتی کا حکم ’’لقطہ‘‘ والا ہوگا،  یعنی اولاً مالک تلاش کرنے کی کوشش کی جائے، اگر اس کے ملنے سے مایوسی ہوجائے تو مالک کی طرف سے اسے صدقہ کردیا جائے،اور جسے جوتی ملی ہے، اگر وہ خود مستحق زکاۃ ہو تو (مالک تلاش کرنے کے بعد نہ ملنے کی صورت میں) وہ اسے اپنے استعمال میں بھی لاسکتا ہے۔

الفتاوى الهندية - (17 / 408):
"امْرَأَةٌ وَضَعَتْ مُلَاءَتَهَا فَجَاءَتْ امْرَأَةٌ أُخْرَى وَوَضَعَتْ مُلَاءَتَهَا ثُمَّ جَاءَتْ الْأُولَى وَأَخَذَتْ مُلَاءَةَ الثَّانِيَةِ وَذَهَبَتْ، لَايَنْبَغِي لِلثَّانِيَةِ أَنْ تَنْتَفِعَ بِمُلَاءَةِ الْأُولَى؛ لِأَنَّهُ انْتِفَاعٌ بِمِلْكِ الْغَيْرِ، فَإِنْ أَرَادَتْ أَنْ تَنْتَفِعَ بِهَا قَالُوا: يَنْبَغِي أَنْ تَتَصَدَّقَ هِيَ بِهَذِهِ الْمُلَاءَةِ عَلَى ابْنَتِهَا إنْ كَانَتْ فَقِيرَةً عَلَى نِيَّةِ أَنْ يَكُونَ ثَوَابُ الصَّدَقَةِ لِصَاحِبَتِهَا إنْ رَضِيَتْ، ثُمَّ تَهَبُ الِابْنَةُ الْمُلَاءَةَ مِنْهَا فَيَسَعُهَا الِانْتِفَاعُ بِهَا؛ لِأَنَّهَا بِمَنْزِلَةِ اللُّقَطَةِ، وَإِنْ كَانَتْ غَنِيَّةً لَايَحِلُّ الِانْتِفَاعُ بِهَا ، وَكَذَا الْجَوَابُ فِي الْمُكَعَّبِ إنْ سُرِقَ وَتُرِكَ لَهُ عِوَضٌ" .
 

البتہ اگر جوتی چھوڑ کر جانے والے شخص کے بارے میں علم ہو کہ وہ فلاں شخص ہے اور صراحتاً یا دلالۃً ان دونوں اشخاص کے درمیان ایک دوسرے کی چیز استعمال کرنے کی اجازت ہو تو اس شخص کے لیے اس کی جوتی عاریۃً استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔ اور جہاں اجازت بالکل نہ ہو اس کا حکم اوپر بیان ہوگیا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200180

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں