بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بد دعا کے ڈر سے حق بات نہ کرنا


سوال

زید اور بکر کا کسی بات پر اختلاف ہو گیا اور اختلاف بھی جائز بات پر ہوا ہے،  بکر یہ کہتا ہے کہ میں زید کے خلاف کوئی سچی بات بھی کہوں گا تو زید مجھے بد دعا دے  دے گا، حال آں کہ زید کا موقف شرعی اور اخلاقی طورپر بالکل درست نہیں۔

زید  کی بد دعا کے ڈر سے بکر اس کے خلاف کوئی سچی بات بھی نہیں کرتا،  کیا ایسا عقیدہ رکھنا جائز ہے؟

جواب

کوئی ایسی بات  خواہ سچی ہی ہو،  لیکن اس سے زید  کی غیبت ہوتی ہو اور اس بات کے نہ کرنے سے کسی کا بنیادی یا شرعی حق نہ مارا جاتا ہو تواس کا کرنا جائز نہیں ہے۔

زید سے متعلق کوئی ایسی بات جس سے لوگوں کا حق وابستہ ہو یا لوگوں سے ضرر دفع  کرنا ضروری ہو تو  معقول عذر کے بغیر اس حوالے سے خاموش رہنا، اسے چھپانا جائز نہیں،  بلکہ اسے ظاہرکرنا ضروری ہے،  چھپانے سے گناہ گار ہوگا۔ قرآنِ  کریم میں اللہ تعالی ٰ نے فرمایا  {ولاتکتموا الشهادة ومن یکتمها فإنه آثم قلبه}  (ترجمہ: اور گواہی کو نہ چھپاؤ اور جو چھپائے گا اس کا دل گناہ گار ہوگا۔)

اللہ تبارک وتعالیٰ مظلوم کی دعا اور بدعا قبول فرماکر اس کی داد رسی فرماتے ہیں، لیکن ہر بد دعا دینے والے کی ہر بددعا قبول ہو یہ ضروری نہیں ہے، صرف اس ڈر کی وجہ سے کہ فلاں بددعا دے گا ضروری حق نہیں چھوڑنا چاہیے، اصل معیار وہی ہے جو سابقہ سطور میں بیان ہوا، بہرحال اگر زید سے متعلق کسی سچی بات کہنے کا کوئی فائدہ نہ ہو، یا اس سے کسی کا واجب حق متعلق نہ ہو تو بکر کا موقف درست ہے، کسی کے غلط ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ اس کے خلاف ہر بات کی جائے۔ تاہم اگر زید سے متعلق کسی بات کا تعلق کسی دوسرے کے حق سے ہو اور بکر کے خاموش رہنے کی صورت میں صاحبِ حق کی حق تلفی ہوتی ہو تو بکر کو حقیقتِ حال بیان کردینی چاہیے، البتہ اس میں مبالغہ اور اپنی طرف سے بات شامل نہیں کرنی چاہیے۔ جیسے اللہ تعالیٰ نے ظالم سے بدلہ لینے کی اجازت دی ہے اسی طرح اگر کوئی مظلوم بدلہ لیتے ہوئے زیادتی کرے تو پھر وہ مظلوم ظالم شمار ہوتاہے، اللہ تعالیٰ کا خوف اور آخرت کی جواب دہی کی فکر ملحوظِ نظر رہنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200747

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں