بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بد نظری کے نقصانات


سوال

بدنظری سے کیا مراد ہے؟ وضاحت کریں؟ اور اس کے نقصانات اور عذاب کیا ہیں؟ دنیا اور آخرت دونوں اعتبار سے؟

جواب

مرد کا نامحرم عورت کو نظر بھر کر دیکھنا اور عورت کا نامحرم مرد کو نظر بھر کر دیکھنا بد نظری ہے، البتہ اگر غیر ارادی طور پر اچانک کسی نامحرم پر نظر پڑجائے اور فورًا  نظر پھیر لے تو اس پر بد نظری کا گناہ نہیں ہے،بدنظری کرنے والے کے لیے عذاب  یہ ہے کہ احادیثِ مبارکہ میں ایسے شخص پرلعنت آئی ہے،یعنی رحمتِ خداوندی سے محرومی کا فیصلہ وارد ہواہے۔

اگر اچانک کسی غیر محرم پرنظر پڑجائے تو فورًا اپنی نگاہ پھیر دینی چاہیے،مسلم شریف کی روایت میں ہے:

''حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اچانک نظر پڑجانے کے بارے میں دریافت کیا،یعنی اچانک کسی نامحرم عورت پر نظر پڑجائے تومجھے کیاکرناچاہیے؟تو آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے مجھے حکم دیاکہ میں اُدھرسے نگاہ پھیرلوں''۔

نیز بد نگاہی انسان کی عبادت کی حلاوت کوختم کردیتی ہے اور اس کا ذہن مختلف گندے  خیالات کی آماج گاہ  بن جاتاہے، جس سے اس کی خانگی زندگی شدید متاثر ہوتی ہے اور خیر وبرکت سے  محرومی بھی ہوجاتی ہے۔ اور جو شخص اللہ کے خوف کے پیشِ نظر بد نگاہی سے بچتا ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے اسے حلاوتِ ایمانی نصیب ہونے کا مژدہ سنایا گیا ہے۔

قرآن کریم کی سورۂ نور آیت 30 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :

﴿ قُلْ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ يَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْ ۭ ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ خَبِيْرٌۢ بِمَا يَصْنَعُوْنَ ﴾

ترجمہ : آپ مسلمان مردوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں ، اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں ۔ یہ ان کے لیے زیادہ صفائی کی بات ہے بے شک اللہ تعالیٰ کو سب خبر ہے جو کچھ لوگ کیا کرتے ہیں ۔

(بیان القرآن )

حدیث شریف میں ہے:

'' عن بريدة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعلي: " يا علي لا تتبع النظرة النظرة فإن لك الأولى وليست لك الآخرة''۔

ترجمہ:  حضرت بریدہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ علی! نظر پڑ جانے کے بعد پھر نظر نہ ڈالو (یعنی اگر کسی عورت پر ناگہاں نظر پڑجائے تو پھر اس کے بعد دوبارہ اس کی طرف نہ دیکھو )؛ کیوں کہ تمہارے لیے پہلی نظر تو جائز ہے ( جب کہ اس میں قصد و ارادہ کو دخل نہ ہو) مگر دوسری نظر جائز نہیں ہے ۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200875

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں