بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بحری جہاز کے عملہ کی نماز کا حکم


سوال

 میں بحری جہاز پر کام کرتا ہوں جس کا کنٹریکٹ دو ماہ سے چھ ماہ کا ہوتاہے، جس کے لیے مجھے واہ کینٹ سے کراچی جانا ہوتا ہے، اور کراچی سے بیرون ملک جہاز پر چڑھنے کے لیے جانا پڑتا ہے، جہاز کبھی ایسا مل جاتا ہے کہ مہینوں ایک ہی جگہ پانی میں کھڑا رہتا ہے، کبھی ایسا ملتا ہے کہ دور نزدیک چلتا رہتا ہے  تو اس صورت میں میں گھر واپس آنے تک کیسے  نماز ادا کروں ؟

جواب

جب آپ سواستتر کلومیٹر یا اس سے زیادہ مسافت کے  ارادے سے  سفر کے لیے روانہ ہوں تو اپنے شہر کی حدود  سے نکلنے کے بعد   آپ نماز قصر یعنی چار رکعت والی فرض نماز دو پڑھیں گے، اور جب تک گھر نہیں لوٹیں گےقصر ہی کرتے  رہیں گے۔ البتہ اگر جہاز  کسی شہر میں لنگر انداز ہو اور وہ جگہ شہر کا حصہ تصور کی جاتی ہو  اور اس جگہ آپ کے افسران کا ارادہ  پندرہ دن یا اس سے زیادہ رہنے کا ہو تو  پھر نماز پوری پڑھیں گے۔

البحر الرائق  (2/ 142):
"وقيد بالبلد والقربة؛ لأن نية الإقامة لاتصح في غيرهما فلاتصح في مفازة، ولا جزيرة ولا بحر، ولا سفينة، وفي الخانية والظهيرية والخلاصة: ثم نية الإقامة لاتصح إلا في موضع الإقامة ممن يتمكن من الإقامة وموضع الإقامة العمران والبيوت المتخذة من الحجر والمدر والخشب لا الخيام والأخبية والوبر اهـ". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201149

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں