بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

باہر سے درآمد شده گوشت كهانے كاحكم


سوال

 آج کل فروزن گوشت کا زمانہ ہے جو کہ اکثر بین الاقوامی فوڈ چین کا ہی مارکیٹ میں دست یاب ہے، اس کے اوپر حلال کا ٹیگ لگا ہوتا ہے، جب کہ ہمیں کوئی گارنٹی نہیں کہ یہ حلال ہے یا حرام؟  کیا ایسے گوشت کو کھایا جا سکتا ہے؟

جواب

گوشت مٰیں اصل حرمت ہے؛  اس لیےغیر مسلم ممالک سے درآمد شدہ گوشت کی  جب تک کسی مستند ادارے سے حلال ہونے کی  تصدیق نہ ہوجائے اس کا استعمال کرنا درست نہیں،  ڈبہ پر حلال کا ٹیگ اس تصدیق کےلیے کافی نہیں ہے ۔

شرح الحموی علی الاشباہ والنظائر میں ہے :

’’إن یجد شاةً مذبوحةً في بلد فیها مسلمون ومجوس فلاتحل حتی يعلم أنها مذكاة مسلم؛ لأنهما أصل حرام، وشككنا في الزكاة المبيحة، فلو كان الغالب فيها المسلمون جاز الأكل عملًا لغالب المفيد للطهورية‘‘. (143 ج 1 ط: إدارة القرآن) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200943

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں