بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بالوں کی پیوندکاری کا حکم


سوال

علماءکرام سے اس مسئلہ کی بابت معلوم کرنا ہے کہ کیا بالوں کی پیوند کاری جائز ہے؟ ایسے بال لگوانا جو جڑ سمیت لگائے جاتے ہیں اور عام بالوں کی طرح بڑھتے رہتے ہیں جائز ہے؟

جواب

کسی شخص کے سر یا جسم کے  ایک حصہ کے بال لے کراُسی شخص کے سرکے دوسرے حصہ پر بذریعہ آپریشن اس طرح لگادیناکہ وہ عام بالوں کی طرح بڑھتے بھی رہیں اوراس طرح پیوست ہوں کہ علیحدہ نہ کیے جاسکتے ہوں تواس طرح کی پیوندکاری کی گنجائش ہے۔تاہم گنجپن دورکرنے کے لیے اس طرح پیوندکاری اور آپریشن کی مشقت اٹھاناکسی خاص ضرورت یاشرعی مجبوری کے تحت داخل نہیں؛ اس لیے اگراس قسم کے آپریشن سے بچاجائے توبہترہے۔ترمذی شریف میں حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سےمنقول ہے:کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے داغنے سے منع فرمایا۔ راوی کہتے ہیں:پس جب ہم بیمار ہوئے تو ہم نے داغ لگایا، لیکن ہم نے مرض سے چھٹکارا نہیں پایا اور نہ ہی کامیاب ہوئے۔

اور اگر کسی دوسرے شخص کے بال لگائے جائیں تو اس طرح کی پیوند کاری شرعاً جائزنہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143803200033

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں