بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بالوں کو کالا کرنے کا حکم


سوال

 کیا اسلام میں بال کالے کرنا جائز ہے؟ اگر جائز ہےتو بھی تفصیل سے جواب دیں اور اگر ناجائز ہے تو پھر بھی تفصیل سے جواب دیں!

جواب

خالص سیاہ خضاب یا سیاہ رنگ لگا کر بالوں کو کالا کرنے کی ممانعت چوں کہ احادیثِ صحیحہ میں وارد ہوئی ہے، اس وجہ سے بالوں کو کالا کرنا جائز نہیں ہے، البتہ میدانِ جہاد میں دشمن کو مرعوب رکھنے کے لیے اس کی اجازت ہے؛ لہٰذا خالص سیاہ خضاب استعمال نہ کیا جائے۔

"عن جابر قال: أتي النبي ﷺ بأبي قحافة یوم فتح مکة ورأسه ولحیته کالثغامة بیاضاً، فقال النبي ﷺ: غیروا هذا بشيء، و اجتنبوا السواد". (الصحيح لمسلم، کتاب اللباس والزینة، باب استحباب خضاب الشیب بصفرة أو حمرة وتحریمه بالسواد، النسخة الهندیة ۲/ ۱۹۹، بیت الأفکار رقم: ۲۱۰۲)

ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ  فتحِ مکہ کے دن حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے والد "ابوقحافہ"  رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں لائے گئے، ان کے سر اور داڑھی کا بال بالکل سفید ہوچکے تھے، نبی ﷺ نے فرمایا: اس (سفید رنگ) کو کسی خضاب سے بدل (کر رنگ) دو، لیکن کالے رنگ سے اجتناب کیجیو!

"والأمر للوجوب، وترك الواجب یوجب الوعید. وروی أبو داؤد، والنسائي عن ابن عباس عن النبي ﷺ قال:« یکون قوم في آخر الزمان یخضبون بهذا السواد کحواصل الحمام لایریحون رائحة الجنة»".(سنن النسائي، کتاب الزینة من السنن، النهي عن الخضاب بالسواد، النسخة الهندیة ۲/ ۲۳۶، دارالسلام رقم: ۵۰۷۸)

ترجمہ: مذکورہ حدیث (صحیح مسلم کی روایت میں) رسول اللہ ﷺ کا حکم وجوب کے لیے ہے، اور واجب کو چھوڑنا وعید کا سبب ہوتاہے؛ اسی وجہ سے رسول اللہ ﷺ نے اس (بال سیاہ کرنے) پر وعید بھی بیان فرمائی ہے، چناں چہ ابوداؤد اور نسائی رحمہما اللہ نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: آخری زمانے میں کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو سیاہ خضاب استعمال کریں گے جیسے کبوتر کے پوٹے، وہ (لوگ) جنت کی خوش بو بھی نہیں سونگھ سکیں گے۔

"وأما الخضاب بالسواد فمن فعل ذلك من الغزاة؛ لیکون أهیب في عین العدو فهو محمود منه، اتفق علیه المشائخ. ومن فعل ذلك لیزید نفسه للنساء أو لحبب نفسه إلیهن فذلك مکروه، و علیه عامة المشائخ. وبعضهم جوز ذلك من غیر کراهة". (الفتاوى الهندية ۵/۳۵۹)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200706

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں