بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 شوال 1445ھ 17 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بالغ طالب علم کو زکات دینا جب کہ اس کے والدین مال دار ہوں


سوال

بالغ لڑکے کےاگر والدین مال دار ہیں، اوربالغ لڑکا خود صاحبِ نصاب نہیں، اس لڑکے کے بچے اور بیوی بھی ہے، وہ خود طالب علم ہے یعنی اس کاکوئی کاروبار وغیرہ نہیں، اس کا خرچہ والدین برداشت کررہا ہیں تواس لڑکے کو زکات دے سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

بالغ لڑکا اگر خود مستحقِ زکات ہے، یعنی صاحبِ نصاب نہیں ہے اور سید/ ہاشمی بھی نہیں ہے تو اس کو زکات دینا جائز ہے، اگرچہ اس کے والدین مال دار ہوں، والدین کے مال دار ہونے سے بالغ لڑکا مال دار شمار نہیں ہوگا، ہاں اگر  مذکورہ بالغ طالبِ علم کا خرچہ اس کےو الدین اٹھارہے ہیں، اور اس کو کسی قسم کی ضرورت نہیں ہے تو اس کے لیے بغیر ضرورت کے زکات لینا مناسب نہیں ہے۔

الفتاوى الهندية (1/ 189):
"ولايجوز دفعها إلى ولد الغني الصغير، كذا في التبيين. ولو كان كبيراً فقيراً جاز، ويدفع إلى امرأة غني إذا كانت فقيرةً، وكذا إلى البنت الكبيرة إذا كان أبوها غنياً؛ لأن قدر النفقة لايغنيها، وبغنى الأب والزوج لاتعد غنية، كذا في الكافي". 
فقط واللہ اعلم
 


فتوی نمبر : 144007200012

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں