بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بالغ بھتیجے کو گود لینا


سوال

 ایک صاحب ہیں جن  کی چار لڑکیاں ہیں اور چاروں شرعاً بالغ ہیں، لیکن ان کی کوئی نرینہ اولاد نہیں، وہ صاحب پہلے سے ہی کسی لڑکے کو گود لینا چاہتے تھے، لیکن لے نہ سکے اور اب وہ صاحب اپنے ایک  22 سالہ بھتیجے کو بیٹا بنا رہے ہیں اور اپنا گھر بھی اس کے نام کررہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ گود لے  رہے  ہیں، یہ بات تو مسلّم ہے کہ وہ لڑکا ان صاحب کی چاروں لڑکیوں کے لیے غیر محرم رہے گا،  چاہے وہ اس کو شیر خواری میں گود  لیتے۔اب جاننا یہ ہے کہ کیا آج کے اس پُر فتن دور میں ان صاحب کا اس طرح سے  22  سالہ لڑکے کو گود لینا صحیح ہے؟ اور حقیقی بیٹوں جیسا سلوک کرنا، کھانے پینے اور دیگر مشاغل کے دوران لڑکیوں کے سامنے  بٹھا نا صحیح ہے؟

جواب

مذکورہ شخص  کے لیے چچا ہونے  کی حیثیت سے اپنے بھتیجے کے  ساتھ اچھا سلوک کرنے میں تو کوئی مضائقہ نہیں ہے، تاہم چوں کہ حقیقی اولاد کا حق مقدم ہے، لہذا حقیقی اولاد  (بیٹیوں) سے زیادہ اسے نوازنا مناسب نہیں، اگر اس کے نتیجے میں اس کی بیٹیاں محروم ہوجائیں تو یہ شرعًا درست نہیں ہوگا۔   اور اس کو  منہ بولا بیٹا بنانے سے وہ حقیقت میں بیٹا نہیں بنے گا، لہٰذا اس کی نسبت اور ولدیت میں اصل والد کا نام آئے گا، اور وہ اپنے حقیقی والدین وغیرہ کا ہی وارث بنے گا، مذکورہ شخص (یعنی اس لڑکے کے چچا) سے اس کی وراثت بیٹے ہونے کی حیثیت سے جاری نہیں ہوگی، ہاں اگر کوئی قریبی وارث نہ ہوا  تو بھتیجا ہونے کی حیثیت سے وراثت میں حصہ مل سکتا ہے۔

نیز اس جوان لڑکے کو گھر میں اس طرح رکھنا جس کی وجہ سے گھر میں بے پردگی کا ماحول بنے  جائز نہیں ہے، کیوں کہ اب رضاعت کا رشتہ بھی ثابت نہیں ہوسکتا؛ اس لیے وہ لڑکا تادمِ حیات مذکورہ شخص کی بیٹیوں (اپنی چچا زاد بہنوں) کے لیے غیر محرم ہی رہے گا، اِلّا یہ کہ  ان میں سے کسی لڑکی سے اس کی شادی ہوجائے، لیکن دیگر بیوی کی بہنوں (سالیوں) سے پھر بھی پردے کا حکم ہوگا۔

باقی سائل کا یہ کہنا کہ "یہ بات تو مسلّم ہے کہ وہ لڑکا ان صاحب کی چاروں لڑکیوں کے  لیے غیر محرم رہے گا چاہے وہ اس کو شیر خواری میں گود لیتے"  مطلقًا صحیح نہیں ہے؛ کیوں کہ اگر   مدتِ رضاعت  میں (یعنی دو سال کی عمر میں، اور رضاعت کے ثبوت میں احتیاط کے تقاضے کے مطابق ڈھائی سال کی عمر کے اندر اندر) اسے گود لینے والے کی بیوی دودھ پلادیتی تو وہ لڑکا گود لینے والے کی بیٹیوں کا رضاعی بھائی ہوتا جو کہ محارم میں سے ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200064

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں