بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بالغ اور سمجھ دار طلبہ کی نمازوں کی نگرانی کے لیے نماز کی جماعت چھوڑنے اور ان طلبہ کو فرض نماز کے دوران اصلاح کی غرض سے ٹوکنے کا حکم


سوال

مدارس کے طلبہ  جو نماز کے مکلف ہیں،  ان کی نگرانی کرنے کے لیے نماز کی جماعت چھوڑنا کیسا ہے؟ جب کہ طلبہ  سے ایسی غلطیاں سرزد نہیں ہوتیں جس سے نماز خراب ہوتی ہے،  بلکہ نگرانی کا مقصد صرف سنن و استحباب پر عمل کرانا ہے اور نماز کی حالت میں اصلاح کرنے اور ٹوکنے سے خود  ان طلبہ کی اور دیگر لوگوں کی نماز بھی خراب ہوتی ہے۔

جواب

بالغ اور سمجھ دار طلبہ کی نماز کی نگرانی کے لیے جماعت کی نماز چھوڑنا اور ایسے طلبہ کو نماز کی حالت میں اصلاح کی غرض سے ٹوکنا درست نہیں ہے، سنن و مستحبات کی تربیت کے لیے یہ طریقہ اختیار کرنا چاہیے کہ نمازوں کے اوقات کے علاوہ ان طلبہ کو نماز کا مکمل طریقہ پڑھایا جائے،  پھر عملاً  کر کے سمجھایا جائے، مشق کرانے کے لیے نوافل  پڑھوا کر اس میں نظر آنے والی خامیوں کی نشان دہی کرلی جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201348

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں