بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بارش کی وجہ سے دو نمازیں اکھٹی ادا کرنا


سوال

عرب ممالک میں خصوصا بارش یا موسم کے خراب ہونے کی صورت میں دو نمازیں اکھٹی پڑھائی جاتی ہیں،  اور حدیث کا حوالہ دیا جاتا ہے، احناف کے لئے رہنمائی فرما دیں

جواب

عام  حالات میں تمام فقہاء کا اتفاق ہے کہ ہر نماز کو اس کے وقت میں ہی ادا کیا جا سکتا ہے، وقت سے پہلے ادا کرنے کی صورت میں وہ نماز ادا نہیں ہوتی، البتہ اگر کوئی عذر لاحق ہو، جیسے شدید بارش، سفر وغیرہ تو اس صورت میں دو نمازیں اکھٹی ادا کی جا سکتی ہیں یا نہیں، تو اس سلسلہ میں بعض اہل علم کے نزدیک جمع تقدیم و جمع تاخیر دونوں کی اجازت ہے، جبکہ فقہاء احناف میدان عرفات اور مزدلفہ کے علاوہ باقی کسی مقام میں جمع تقدیم کی بالکلیہ اجازت نہیں البتہ کسی عذر شرعی کی بنا پر جمع تاخیر ( یعنی ظہر کی نماز کو اس کے آخری وقت میں اور عصر کی نماز کو اول وقت میں ادا ) کرنے کی اجازت ہوگی، پس صورت مسئولہ میں  ایسے افراد جو عرب ممالک میں رہتے ہوں، تو ان کے لئے وقتی فرض تو  جماعت کے ساتھ اس کے وقت میں ادا کرنے کی اجازت ہوگی، تاہم جس نماز کا وقت داخل نہ ہوا ہو وہ انفرادی طور پر یا جماعت کی شکل میں ادا کرنے کی اجازت نہ ہوگی، ادا کرنے کی صورت میں فرض ذمہ سے ساقط نہ ہوگا، وقت داخل ہونے کے بعد وقتی فرض ادا کرنا ضروری ہوگا، ادا نہ کرنے کی صورت میں قضاء کے طور پر وہ نماز پڑھنی لازم رہے گی۔

اس مسئلہ کی مزید تحقیق  در ذیل لنک سے معلوم کی جا سکتی ہے: 

 

https://www.banuri.edu.pk/readquestion/دوران-سفر-دو-نمازیں-اکھٹی-پڑھنا-2/19-06-2018

۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200831

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں