بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

با جماعت نماز میں "ربنا لک الحمد" کے بعد "حمدًا کثیرًا الخ" پڑھنا


سوال

باجماعت نماز میں "ربنا لك الحمد" کے بعد  "حمدًا کثیرًا طیبًا مباركًا فیه"  کہنا ٹھیک ہے یا نہیں؟

جواب

اگر آپ کا سوال مقتدی کے حوالے سے ہے تو اس کا حکم یہ ہے کہ فرض نماز کی جماعت میں، یا رمضان المبارک کی تراویح یا وتر کی جماعت میں اگر مقتدی کو   "ربنا لك الحمد"  کہنے کے بعد  "حمدًا کثیرًا طیبًا مباركًا فیه"کہنے کا موقع مل جائے اور امام سے پیچھے نہ رہ جاتا ہو تو پڑھ سکتا ہے ورنہ نہیں پڑھنا چاہیے۔

اور اگر سوال امام سے متعلق ہے تو بہتر یہ ہے کہ امام جماعت کی نماز میں یہ الفاظ ادا نہ کرے؛ تا کہ نماز زیادہ لمبی نہ ہو جائے، نیز امام کے لیے ’’سمع الله لمن حمده‘‘  کہہ کر قومے میں خاموش رہنا راجح ہے،  "ربنا لك الحمد" کے کلمات صرف مقتدیوں کو کہنے چاہییں.

اور انفرادی نماز ادا کرتے ہوئے ہر نماز میں قومے کے دوران مذکورہ کلمات پڑھے جاسکتے ہیں، اس میں حرج نہیں ہے۔   فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104201028

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں