بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کارخانہ کی زکاۃ نکالنے کا طریقہ


سوال

 ہم چار بھائیوں نے آپس میں کچھ رقم(بارہ لاکھ) جمع کرکے کاروبار کا آغاز کیا تھا،  ہم سالانہ بنیاد پر انفرادی طور پر زکاۃ ادا کرتے ہیں، لیکن کاروبار کی زکاۃ کس طرح ادا کریں؟  راہ نمائی فرمادیں! ہمارا کاروبار لوہے کی کنسٹرکشن سے متعلق ہے۔ جب کوئی آرڈر ملتا ہے تو ہم خام مال خرید کے کام شروع کرتےہیں،  یکم رمضان کو کچھ خام مال موجود ہے۔ کچھ سامان موجود ہے جو کلائنٹ کی سائٹ پر جاکر لگایا جائے گا۔ کچھ لوگوں سے قابلِ وصول رقم ہے، اسی طرح کچھ لوگوں کا قرض کاروبار نے واپس کرنا ہے،  سوال یہ ہے کہ کیا ہم کاروبار کی زکاۃ  الگ دیں اور اپنی ذاتی زکاۃ  الگ سے تعین کریں؟

جواب

آپ کے کاروبار کی زکاۃ  نکالنے کا طریقہ یہ ہو گا کہ جس تاریخ کو آپ کا سال مکمل ہوتا ہے اس دن جتنا مال (جو بیچا جاتا ہو) آپ کے کارخانہ میں ہے اس کی مالیت لگائیں اور جو رقم قابلِ وصول ہے اس کو بھی جمع کر لیں، اس کے بعد تمام قرضہ جات (بشمول جو کاروبار نے ادا کرنے ہیں) کو اس مجموعہ میں سے منہا کر لیں اور باقی کی زکاۃ  نکال لیں۔ واضح رہے جو آلات اور مشینری کارخانہ میں مال تیار کرنے کے لیے موجود ہیں ان  پر زکاۃ  نہیں ہے۔

باقی اس کاروبار کے علاوہ جس بھائی کے پاس ذاتی رقم موجود ہو  یا کاروبار کا نفع کچھ عرصے بعد اپنے حصے کے بقدر تقسیم کرلیتے ہوں اور یہ رقم پاس موجود ہو تو اس کا حساب وہ علیحدہ کر لے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201368

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں