بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک واقعہ کی صحت و عدمِ صحت سے متعلق سوال


سوال

حافظ ابن القیم یا علامہ ابن تیمیہ نے احادیث سے اس واقعہ کا ذکر کیا ہے کہ جب اللہ پاک نے فرشتوں سے اپنا عرش اٹھانے کو کہا تو وہ نہ اٹھا سکے، پھر اللہ پاک نے ان سے کہا: "لاحول لا ولا قوة إلا باللّٰه" پڑھو تو فرشتوں نے عرش کو اٹھا لیا کیا یہ واقعہ صحیح ہے؟

جواب

یہ واقعہ مختلف کتابوں میں موجود ہے، مثلاً: علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے "منہاج السنۃ" میں اور علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے "الوابل الصیب" میں ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے حوالہ سے نقل کیا ہے:

قال ابن القیم:

"سمعت شیخ الإسلام ابن تیمیة أثرًا في هذا الباب، یقول: إن الملائکة لما أمروا بحمل العرش، قالوا: یا ربنا! کیف نحمل عرشك، و علیه عظمتك و جلالك؟ فقال: قولوا: "لا حول ولا قوة إلا باللّٰه"، فلمّا قالوا ها، حملواها."

(الوابل الصیب :۱/۷۷، ط: دارالحدیث قاهرہ)

علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے یہ واقعہ اسی متن کے ساتھ "عبداللہ عن معاویۃ بن صالح" کے حوالہ سے نقل کیا ہے۔ (منہاج السنۃ : ۴/۳۰۱، ط: موسسۃ قرطبہ)

اس کے علاوہ یہ واقعہ اس متن کے ساتھ کسی اور نے ذکر نہیں کیا ہے، اور نہ ہی اس کی مکمل سند کہیں مذکور ہے، اور علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے جو سند ذکر کی ہے اس میں بھی بہت زیادہ سقط ہوا ہے، شروع کے راوی بھی ساقط ہیں اور آخر میں تابعی اور صحابی کے درمیان کا واسطہ ساقط ہے، چنانچہ یہ روایت معضل ہے اور ابن حجر رحمہ اللہ نے اس پر کلام کیا ہے۔

اس طرح کا واقعہ ابن جریر طبری رحمہ اللہ نے تفسیر بن جریر میں اور ابو الشیخ نے "کتاب العظمۃ" میں نقل کیا ہے، لیکن  تفسیر ابن جریر والی سند  معضل ہونے کے ساتھ ساتھ متفق علیہ ضعیف راویوں پر مشتمل ہے اور ابو الشیخ نے یہ روایت دو سندوں سے نقل کی ہے، جن میں سے ایک روایت میں مجہول راوی ہیں اور مرفوع روایت بھی نہیں ہے، بلکہ وہب بن منبہ تابعی کا قول ہے اور  دوسری سند میں بعض کذاب راوی بھی موجود ہیں؛ لہذا یہ روایت کسی متصل مستند سند سے ثابت نہیں ہے اور اس کے تمام طرق ضعیف ہیں، اور "کتاب العظمۃ" والی روایت میں کذاب راوی بھی موجود ہے؛ اس لیے اس روایت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی طرف منسوب کرنے میں احتیاط برتنی چاہیے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس کا منسوب کرنا درست نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144012201111

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں