بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک مشت داڑھی رکھنا


سوال

داڑھی ایک مشت کے برابر رکھنے کے حوالے سے کوئی حدیث ہو تو بتا دیں۔داڑھی (بہت بڑی ہو تو برابر کرنے کےلیے یا بہت چھوٹی کردینے میں)کاٹنے میں گناہ تو نہیں ہے؟

جواب

 مکمل داڑھی رکھنا سنت ہے، کنپٹی کے نیچے جو ابھری ہوئی ہڈی ہے وہاں سے داڑھی کی حد شروع ہوتی ہے، داڑھی ایک مشت ہونی چاہیے، اس سے کم رکھنا یا کتروانا یا منڈوانا ناجائز اور گناہِ کبیرہ ہے۔ (امداد الفتاویٰ ج:۴ ص:۲۱۲)البتہ جو بال ایک مشت سے زائد ہوں وہ کاٹ سکتے ہیں، حدیث شریف میں ہے:

"عَنْ عَبْدِ اللّٰه بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِیَّ ﷺ کَانَ یَأخُذُ مِنْ لِحْیَتِه مِنْ عَرْضِهَا وَطُوْلِهَا". (ترمذی)

ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی داڑھی طول اور عرض میں درست فرماتے تھے۔

 "کَانَ ابْنُ عُمَرَ إِذَا حَجَّ أَوِ اعْتَمَرَ قَبَضَ عَلٰی لِحْیَتِه فَمَا فَضَلَ أَخَذَه". (بخاری)

ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما جب حج یا عمرہ کرتے تو اپنی داڑھی کو مشت میں لیتے، جو مشت سے زائد ہوتی اسے کاٹ دیتے تھے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201752

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں