ہماری مسجد میں اعتکاف کے دوران بعض ساتھی مسجدکی حدود میں "الم تر"کے ساتھ تراویح پڑھتے ہیں۔جب کہ مسجدمیں ہی چندصف آگے بڑی تراویح ہوتی ہے۔ایک عالم نے اس شرط کے ساتھ جواز کاکہاکہ فتنہ کاخوف نہ ہو اورنفس کی خواہش نہ ہو۔اب سوال یہ ہے کہ اگریہ تراویح نہ ہو تووہ نوجوان تراویح ہی ترک کردیں گے۔یہاں فتنہ اورنفس کی خواہش کاکیسے پتہ چلے گا؟اورجواز کی کیاصورت ہوگی؟
افضل یہی ہے کہ سب ایک ہی امام کے پیچھے تراویح پڑھیں،اگرپیچھے پڑھنے والوں کی تراویح سے امام کی تراویح پر کوئی فرق نہ پڑتاہواورباہمی اختلاف کااندیشہ بھی نہ ہوتو دوسری جماعت بھی درست ہے۔(امدادالفتاویٰ،فصل فی التراویح،جلد:1،صفحہ:370،مطبوعہ:مکتبہ دارالعلوم کراچی)
فتنہ کا علم باہمی چقلش سے پتہ چل جاتاہے،اگربڑی تراویح میں شریک حضرات کوکوئی حرج نہ ہو توفتنہ نہیں،اورنفسانی خواہش ہرانسان اپنے دل کے حالات سے معلوم کرسکتاہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143610200001
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن