بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک مسجد میں دوسری جماعت کروانا


سوال

ایک مسجد میں دوسری جماعت کروانا کیسا ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں تفصیل سے بیان کریں!

جواب

ایک مسجد میں جب کہ پیش امام کے ساتھ نماز باجماعت ہو گئی  ہو جماعتِ ثانیہ کرنا مکروہِ تحریمی ہے ۔
’’عن الحسن قال: کان أصحاب رسول الله ﷺ، إذا دخلوا المسجد، وقد صلي فیه، صلوافرادي‘‘. (المصنف لابن أبي شیبة، کتاب الصلاة، باب من قال: یصلون فرادی، ولایجمعون. مؤسسة علوم القرآن جدید ۵/۵۵، رقم:۷۱۸۸)
’’لأن التکرار یؤدي إلی تقلیل الجماعة؛ لأن الناس إذا علموا أنهم تفوتهم الجماعة فیستعجلون فتکثرالجماعة، وإذا علموا أنها لا تفوتهم یتأخرون فتقل الجماعة وتقلیل الجماعة مکروه‘‘. (بدائع،کتاب الصلاة، فصل في بیان محل وجوب الأذان ۱/۱۵۳)
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200033

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں