بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک شریک کا اپنی اولاد کو شراکت کا مال فروخت کرنا


سوال

1 ۔ ہم دو بھائی ہیں باہر ملک سے مال منگواتےہیں آپس میں بٹوارہ نہیں ہوا ہے، دونوں بھائیوں میں سے ایک بھائی اپنے بیٹے پر مال بیچ سکتا ہے ؟

2۔ ہم دو بھائی ہیں ایک بار بٹوارہ ہوگیا، بعد میں دوبارہ شراکت کی باہر ملک سے مال منگوایا دونوں میں سے ایک اپنے بیٹے کو مال دے سکتا ہے؟

3۔ ہم دو پارٹنر ہیں میرا حصہ پچاس لاکھ ہے دوسرے پارٹنر کا ایک کروڑ ہے،ہم باہر ملک سے مال منگواتےہیں ،میں یا میرا پارٹنر اپنے بیٹے پر یہ شراکتی مال بیچ سکتا ہے؟ اور وہ مال جو ہم نے بیٹے پر بیچ دیا اس میں اگر منافع ہوا تو اس منافع میں میرا یا میرا پارٹنر کا حق ہے یا نہیں ؟

جواب

1,2,3۔ سائل یا اس کا شریک اپنے بیٹے کے ساتھ اس کے کاروبار میں شریک نہیں ہیں تو ان کا اپنے بیٹے کو مال فروخت کرکے نفع کمانا جائز ہے، جو نفع ہوگا وہ شرکاء میں ان کے حصص کے مطابق تقسیم ہوگا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143907200080

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں