اگر ایک سلام پھیر کر نماز سے اٹھ گئے یا وضو ٹوٹ گیا تو امام اور مقتدی کی نماز کا حکم کیا ہے؟
نماز کے آخر میں دو سلام واجب ہیں، اگر کوئی ایک سلام کے بعد نماز سے اٹھ جائے یا اس کا وضو ٹوٹ جائے تو اس کی نماز ناقص رہ جانے کی وجہ سے واجب الاعادہ ہوگی، البتہ وضو ٹوٹنے کی صورت میں اگر نماز کے منافی کوئی عمل کیے بغیر فورًا وضو کر کے واپس آکر سلام پھیر دے تو پھر اعادے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
مذکورہ حکم امام اور مقتدی دونوں کے لیے ہے، البتہ امام کی نماز ناقص رہ جانے کی وجہ سےمقتدیوں کی نماز بھی واجب الاعادہ ہوگی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 468):
"(ولفظ السلام) مرتين فالثاني واجب على الأصح برهان، دون عليكم.
(قوله: دون عليكم) فليس بواجب عندنا."
مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (ص: 95):
"و" يجب "لفظ السلام" مرتين في اليمين واليسار للمواظبة ولم يكن فرضا لحديث ابن مسعود "دون عليكم" لحصول المقصود بلفظ السلام دون متعلقه ويتجه الوجوب بالمواظبة عليه أيضًا."
الموسوعة الفقهية الكويتية (11/ 316):
"وَأَقَل مَا يُجْزِئُ فِي لَفْظِ السَّلاَمِ مَرَّتَيْنِ عِنْدَ الْحَنَفِيَّةِ " السَّلاَمُ " دُونَ قَوْلِهِ " عَلَيْكُمْ " . وَأَكْمَلُهُ وَهُوَ السُّنَّةُ أَنْ يَقُول : " السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ " مَرَّتَيْنِ."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200528
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن