بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک سال پہلے بیوی کا سونا غصب کیا، اب کتنی رقم لوٹائے؟


سوال

اگر کسی نے بیوی کو حقِ مہر سونے کی صورت میں دے دیا اور کچھ وقت گزرنے کے بعد اس نے اسے چھین لیا یا اس بیوی کی اجازت کے بغیر بیچ دیا، اب اس صورت میں کیا حکم ہے؟ آپ جانتے ہیں کہ سونے کی قیمت بڑھ گئی ہے،  ایک سال گزرنے کے بعد تو اب اگر وہ پیسے دے گا تو کتنے پیسے دےگا؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کسی دوسرے کا مال اس کی اجازت اور رضامندی کے بغیر چھین لیا جائے یا اسے بتائے بغیر لے لیا جائے اور بیچ دیا جائے تو اسے شرعاً "غصب" کہتے ہیں اور غصب کا حکم یہ ہے کہ غاصب نے جو چیز غصب کی ہے، وہ اسے لوٹانے کا پابند ہے اور اگر وہ چیز اپنی حالت پر برقرار نہیں ہے یا غاصب کے پاس نہیں ہے تو غاصب کے ذمہ اسی غصب شدہ چیز کے مثل یا اس کی قیمت   لوٹانا لازم ہے۔

صورتِ  مسئولہ میں جو سونا شوہر نے غصب کیا، شوہر پر اسی مقدار میں سونا یا سونے کی موجودہ رقم لوٹانا واجب ہے۔نیز شوہر پر لازم ہے کہ بیوی سے اپنی اس زیادتی کی معافی مانگ لے؛ تاکہ آخرت کی پکڑ سے بچ سکے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (7 / 143):

"حد الغصب فقد اختلف العلماء فيه قال أبو حنيفة وأبو يوسف - رضي الله عنهما -: هو إزالة يد المالك عن ماله المتقوم على سبيل المجاهرة والمغالبة بفعل في المال وقال محمد -رحمه الله -: الفعل في المال ليس بشرط؛ لكونه غصباً".

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (7 / 148):

"أما الذي يرجع إلى الآخرة فهو الإثم واستحقاق المؤاخذة إذا فعله عن علم؛ لأنه معصية، وارتكاب المعصية على سبيل التعمد سبب لاستحقاق المؤاخذة".

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (7 / 150):

" فالمغصوب لايخلو إما أن يكون مما له مثل، وإما أن يكون مما لا مثل له، فإن كان مما له مثل كالمكيلات والموزونات والعدديات المتقاربة، فعلى الغاصب مثله؛ لأن ضمان الغصب ضمان اعتداء، والاعتداء لم يشرع إلا بالمثل، قال الله تبارك وتعالى: {فمن اعتدى عليكم فاعتدوا عليه بمثل ما اعتدى عليكم} [البقرة: 194] والمثل المطلق هو المثل صورة ومعنى، فأما القيمة فمثل من حيث المعنى دون الصورة، ولأن ضمان الغصب ضمان جبر الفائت، ومعنى الجبر بالمثل أكمل منه من القيمة، فلايعدل عن المثل إلى القيمة إلا عند التعذر". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201471

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں