بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک روایت سے متعلق سوال


سوال

 ’’کنزالعمال‘‘  میں ایک روایت ہے  "خدمتك زوجتك صدقة" بیوی کا شوہرکی خدمت کرنا صدقہ ہے۔  (کنزل العمال ج 16 ص169) یہ روایت سند کے اعتبار سے کیسی ہے؟  اور اس کو فضائل کے باب میں بیان کرنا کیسا ہے ؟

جواب

سوال میں جو روایت ذکر کی گئی ہے اس روایت کو امام دیلمی رحمۃ اللہ علیہ نے  ذکر فرمایا ہے اور اس کی سند یہ ہے: 

"عن محمد بن عبد الوهاب الدعلجي: حدثنا عبد الله بن إبراهيم: حدثنا محمد بن مسلم الطائفي، عن صفوان بن سليم، عن نافع، عن ابن عمر قال: قالت امرأة: ليس لي مال أتصدق، ولاأخرج من بيت زوجي، فأعين الناس في حوائجهم، فقال صلى الله عليه وسلم: خدمتك  زوجتك صدقة". (2/133)

اس  سند میں محمد بن مسلم الطائفی  ہیں اور ان کے بارے میں ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے "صدوق یخطئ"  کے الفاظ استعمال کیے ہیں۔

تقريب التهذيب (ص: 506):

"محمد بن مسلم الطائفي واسم جده سوس، وقيل: سوسن بزيادة نون في آخره، وقيل: بتحتانية بدل الواو فيهما، وقيل: مثل حنين، صدوق يخطىء من حفظه".

اور میزان الاعتدال میں صدوق کے لفظ سے ذکر کیا گیا۔

ميزان الإعتدال لمحمد الذهبي (4/ 41):

" محمد بن مسلم الطائفي الصغير - فصدوق".

اور یحیی بن معین نے محمد بن مسلم کے لیے  "لا بأس به"  کے الفاظ استعمال کیے ہیں۔

الجرح والتعديل (8/ 77):

"نا عبد الرحمن قال: قرئ على العباس ابن محمد الدوري، قال: سمعت يحيى بن معين يقول: كان محمد بن مسلم الطائفي لا بأس به".

لہذا  اس روایت میں ضعف شدید نہیں، اس لیے اس کو فضائل کے باب میں بیان کیا جا سکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201353

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں