ایک آدمی نے اپنی بیوی کو کہا:" ایک دو تین گھر سے نکل" تو طلاق واقع ہوگئی یا نہیں؟ مفصل جواب دیں!
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ الفاظ سے طلاق واقع ہونے نہ ہونے کا مدار شوہر کی نیت پر ہے، پس اگر اس نے مذکورہ الفاظ بنیتِ طلاق کہے ہوں تو ایک طلاقِ بائن واقع ہوجائےگی، رجوع جائز نہ ہوگا، تاہم دورانِ عدت یا عدت مکمل ہونے کے بعد باہمی رضامندی سے نئے مہر کی تعیین کے ساتھ تجدیدِ نکاح کر سکتے ہیں، البتہ اگر شوہر نے طلاق کی نیت سے یہ الفاظ نہ کہے ہوں تو اس صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی، بہر صورت ایک دو تین کا جملہ لغو شمار ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201949
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن