کیا فرماتے ہیں علماءِ دین ومفتیان کرام اس دعاکے بارے میں جو عطر لگانے کے بعد لوگ ایک دوسرے کو دیتے ہیں " أطيبك الله بطيب الجنة" کیا کسی حدیث میں اس طرح کی کوئی دعا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے؟
ایسی کوئی روایت کتبِ حدیث میں نہ مل سکی،لیکن عطر لگانا چوں کہ خیر کا کام ہے ؛ اس لیے اس کے جواب میں کوئی دعادے دینی چاہیے، دین کی تعلیم یہ ہے کہ جب کوئی کسی کے ساتھ احسان اور اچھائی کرے تو وہ جواب میں "جزاک الله خیرا"کہہ دے، اور حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ جب کسی کے ساتھ کوئی بھلائی کی جائے اور جواب میں "جزاک الله خیرا"کہہ دے تو اس نے اس کا حق ادا کر دیا، اس لیے اگر کوئی شخص عطر لگائے تو جواب میں اس کو "جزاک الله خیرا"بھی کہہ سکتے ہیں۔
سنن الترمذي ت شاكر (4/ 380)
"عن أسامة بن زيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صنع إليه معروف، فقال لفاعله: جزاك الله خيراً، فقد أبلغ في الثناء "۔
اسی طرح جو جملہ سوال میں درج ہے یہ جملہ بھی بطورِ دعا کہنا درست ہو گا، البتہ صحیح جملہ یوں ہو گا "طیّبک الله بطیب الجنة"۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200849
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن