بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک جانور میں مختلف افراد کی شراکت کا حکم


سوال

اگر ایک قربانی کے جانور میں اس طرح شریک ہو کہ ایک شخص آدھاحصہ میں شریک ہوئے اور آدھےحصے میں دو آدمی شریک ہوئے تو قربانی درست ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ قربانی کے بڑے جانور (مثلا گائے،بیل ،بھینس یا اونٹ وغیرہ) میں ایک سے زائد افراد کی شراکت داری کا حکم یہ ہے کہ ہر شریک کا کم از کم ایک حصہ مکمل ہونا چاہیے،اگر اس جانور کے سات حصوں میں سے کسی بھی ایک شریک کی شراکت ایک حصے سے کم میں ہو تو یہ جائز نہیں۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر ایک بڑے جانور مثلًا گائے،بیل بھینس یا اونٹ وغیرہ جن  میں سات آدمی شریک ہوسکتے ہیں اس قسم کے جانور میں شراکت اس طرح کی گئی کہ پورے جانور کا آدھا حصہ یعنی ساڑھے تین حصے کی شراکت ایک شخص کی طرف سے ہو،اور بقیہ  ساڑھے تین حصے کی شراکت دو آدمیوں کی جانب سے ہو تو  یہ شراکت جائز ہے، بشرطیکہ دوسرے دو شخصوں میں سے کسی کا حصہ مجموعی قیمت کے ساتویں حصے سے کم نہ ہو۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(أو سبع بدنة) هي الإبل والبقر؛ سميت به لضخامتها، ولو لأحدهم أقل من سبع لم يجز عن أحد، وتجزي عما دون سبعة بالأولى." (315/6 ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201725

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں