بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایصال ثواب کی شرعی حیثیت نیز بنیادی علم اورضروریات دین


سوال

دو مسئلوں کی وضاحت درکار ہے :

1۔ ایصال ثواب کا قرآن و سنت میں کوئی واضح ثبوت ہے یا نہیں؟  ازراہ کرم آیات قرآنیہ یا احادیث نبویہ میں سے اس کا واضح ثبوت بیان فرما دیں۔

2۔ ایک مسلمان کے لیے دین کی کن بنیادی باتوں کا جاننا اور ماننا ضروری ہے؟

جواب

۱- سنن ابوداود کی روایت ہے کہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ نے دو مینڈھے قربان کیے، اور فرمایا کہ :مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف سے قربانی کی وصیت فرمائی تھی، یہ میں ان کی جانب سے قربانی کر رہا ہوں۔ (۲/ ۳۸۵)نیز حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے عمرہ کیا کرتے تھے ۔(رد المحتار ۲/ ۲۴۴)

سنن  ابوداو د ہی کی روایت ہے کہ :حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ نے ایک جماعت کو اپنی طرف سے نوافل پڑھنے کا حکم فرمایا تھا، جب کہ آپ حیات تھے؛ لہذا میت اور زندہ شخص دونوں کے لیے دعا واستغفار، صدقہ وخیرات ، تلاوت قرآن کریم یا کوئی بھی نفلی عبادت کرکے اس کا ثواب پہنچانا جائز ہے۔ 

۲۔ ایک مسلمان پر دین کا اتنا  بنیادی علم حاصل کرنا فرض ہے جس سے اس کی زندگی  شریعت مقدسہ کے مطابق گزرسکے، فرض عبادات کے ساتھ ساتھ جس شعبے سے بھی وابستہ ہے، اس کے مسائل کا علم حاصل کرنا ضروری ہے، مثلاً: تاجر پر تجارت کا بنیادی علم  حاصل کرنا اور کاشت کار کے لیے متعلقہ مسائل  کا جاننا ضروری ہے، نیز بنیادی دینی عقائد کا علم رکھنا بھی فرض ہے۔ فقط  واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 143806200018

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں