میں سعودیہ میں مقیم ہوں، یہاں تراویح کے بعد امام وتر پڑھاتے ہیں، لیکن دوسری رکعت پر سلام پھیرنے کے بعد تیسری رکعت کے لیے الگ تکبیر تحریمہ کہہ کر ایک رکعت پڑھاتے ہیں، ایسی صورت میں امام کے ساتھ وتر ادا کرنے کا کیا حکم ہے؟
واضح رہے کہ احناف کے نزدیک وتر کی نماز چوں کہ تین رکعات، دو قعدے اور ایک سلام کے ساتھ ہے، لہذا حنفی شخص کے لیے کسی ایسے امام کی اقتدا میں وتر ادا کرنا درست نہیں جو وتر دو سلام کے ساتھ ادا کرتا ہو، پس حنفی مسلک کے پیروکاروں کو چاہیے کہ وہ یا تو وتر کی اپنی جماعت کرا لیں یا انفرادی طور پر ادا کرلیں۔
مجمع الأنهر في شرح ملتقي الأبحرمیں ہے:
"(الْوِتْرُ وَاجِبٌ)...(وَهُوَ ثَلَاثُ رَكَعَاتٍ بِسَلَامٍ وَاحِدٍ) لِمَا رُوِيَ «أَنَّهُ - عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ - كَانَ يُوتِرُ بِثَلَاثٍ لَا يُسَلِّمُ إلَّا فِي آخِرِهِنَّ» رَوَاهُ أُبَيّ بْنُ كَعْبٍ وَجَمَاعَةٌ مِنْ الصَّحَابَةِ - رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمْ".( بَابُ الْوِتْرِ وَالنَّوَافِلِ، ١/ ١٢٨)
البحر الرائق میں ہے:
"وَصَحَّحَ الشَّارِحُ الزَّيْلَعِيُّ: أَنَّهُ لَايَجُوزُ اقْتِدَاءُ الْحَنَفِيِّ بِمَنْ يُسَلِّمُ مِنْ الرَّكْعَتَيْنِ فِي الْوِتْرِ ... أَنَّهُ لَايَجُوزُ الِاقْتِدَاءُ فِي الْوِتْرِ بِالشَّافِعِيِّ بِإِجْمَاعِ أَصْحَابِنَا؛ لِأَنَّهُ اقْتِدَاءُ الْمُفْتَرِضِ بِالْمُتَنَفِّلِ". (بَابُ الْوِتْرِ وَالنَّوَافِلِ، ٢/ ٤٢) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201438
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن