اگر کوئی بندہ(مسافر)چلہ ۔ چار ماہ یا سال (تبلیغ) میں چل رہا ہو اور اس کے پاس ساڑے 52 تولہ چاندی کے برابر پیسے موجود نہ تو اس کو زکاۃ دینے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ حال آں کہ آج کل ایزی پیسہ اور آن لائن رقم منگوانے کے کافی آسان طریقےموجود ہیں، اور اگر گھر میں وہ صاحبِ نصاب ہو تو اس کے بارے میں بھی راہ نمائی کریں۔
اگر کوئی شخص سفر میں ہو اور حالتِ سفر میں اس کے پاس نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی) کے بقدر مال یا رقم موجود نہ ہو (اور وہ سید نہ ہو) تو اسے زکاۃ دینا جائز ہے، اگر اس مسافر کے پاس گھر میں نصاب کے بقدر مال یا رقم موجود ہو، لیکن کسی بھی وجہ سے فوری طور پر گھر سے پیسے منگوانے کی کوئی صورت ممکن نہ ہو تو بھی اسے زکاۃ دینا جائز ہوگا، البتہ اگر گھر میں رقم موجود ہو اور کسی بھی ذریعہ (مثلاً ایزی پیسہ یا آن لائن بینک اکاؤنٹ وغیرہ ) سے فوری طور پر پیسے منگوانا ممکن ہو تو پھر گھر سے منگوالینے چاہییں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105200958
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن