ٹیلی نار ایزی پیسہ میں کیش بیک کا حکم کیا ہے؟
ایزی پیسہ اور اس جیسی دوسری سروسز جن میں پیسے قرض رکھوانے کی وجہ سے ڈسکاؤنٹ ملتا ہو، ایسے اکاؤںٹ کھولنا چوں کہ ناجائز معاملے کے ساتھ مشروط ہے، اس لیے ایسا اکاؤنٹ اپنے اختیار سے کھولنا ہی جائز نہیں ہے، نیز ان سے ڈسکاؤنٹ وصول کرنا بھی جائز نہیں ہے، چاہے وقتی طور پر اکاؤنٹ میں رقم موجود ہو یا نہ ہو ،کیوں کہ بنیاد قرض ہے۔ اور قرض کی وجہ سے ملنے والے نفع کو حدیث شریف میں سود کہا گیا ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012201211
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن