بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایزی پیسہ سے نفع حاصل کرنے کے بعد حکم


سوال

احقر نے ایزی پیسہ اکاؤنٹ،  ان کی طرف سے ملنے والے سستے  پیکجز  کی وجہ سے کھولا تھا اور لاعلمی کی وجہ سے چند ماہ سے نفع بھی حاصل کیا ہے۔ اب چوں کہ علم میں بات آگئی ہے تو اکاؤنٹ میں مشروط رقم نہیں رکھتا۔ مگر کچھ رقم بوقتِ ضرورت کے تحت رکھتا ہوں؛ تاکہ ریلوے ٹکٹ، بجلی گیس کے بل، ایزی لوڈ اور مختلف پیکجز کو وقت بوقت ادا کرسکوں۔

1-   آیا اس طرح بغیر کسی نفع کی لالچ اور مخصوص رقم کی شرط سے مبرا ہوکر ایزی پیسہ اکاؤنٹ کا استعمال جائز ہے؟

2- نیز جو پہلے نفع حاصل کرچکا جس کا کوئی حساب درج یا یاد نہیں،  اس کا کیا حکم ہے؟

3- چند دن پہلے اکاؤنٹ میں صرف چند سو روپے تھے، جن کا میں نے پیکیج کرلیا۔ اب اس ٹرانزیکشن پر مجھے ایک ہفتہ روزانہ 2 روپے ملیں گے،  اس نفع کی کیا حیثیت ہے؟

جواب

1- اگر فریقین کے درمیان مخصوص نفع شرط کے طور پر طے ہو تو ان پر لازم ہے کہ اس معاہدے کو ختم کریں، لہٰذا آپ یہ اکاؤنٹ ختم کرکے مشروط نفع کے علاوہ والا کوئی اکاؤنٹ استعمال کریں۔

2-3-اگر یہی صورت ہو تو  اب تک جس قدر نفع اٹھایا ہے اس کا محتاط اندازا لگا کر اس قدر رقم کسی مستحق کو بلا نیتِ ثواب صدقہ کردیں۔

شرح المجلة:

"لأنه إما غاصب أو مستودع، وکل منهما استربح فیما في یده لنفسه، یکون ربحه له لا للمالك، لکن یملکه ملکاً خبیثاً سبیله التصدق به علی الفقراء". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201080

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں