بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایزی پیسہ اکاؤنٹ کے ذریعہ ملنے والے ڈسکاؤنٹ کا حکم


سوال

ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں پیسے ہوں یا نہ ہوں  ایزی پیسہ والےآفر دیتے ہیں ، کے ایف سی یا  کسی بھی ریسٹورنٹ کی آفر دیتے ہیں کہ آپ وہاں جائیں وہاں ماسٹر کوڈ کو اسکین کریں آپ کو اتنے روپے ڈسکاؤنٹ ملے گا۔ اس ڈسکاؤنٹ کا استعمال جائز ہے یا نہیں؟

جواب

 ایزی پیسہ اور اس جیسی دوسری سروسز  جن میں پیسے قرض رکھوانے کی وجہ سے ڈسکاؤنٹ ملتا ہو ایسے اکاؤںٹ کھولنا چوں کہ ناجائز معاملے کے ساتھ مشروط ہے، اس لیے ایسا اکاؤنٹ اپنے اختیار سے کھولنا ہی جائز نہیں ہے، نیز ان سے ڈسکاؤنٹ وصول کرنا بھی جائز نہیں ہے، چاہے وقتی طور پر اکاؤنٹ میں رقم موجود ہو یا نہ ہو ،کیوں کہ بنیاد قرض ہے۔ اور قرض کی وجہ سے ملنے والے نفع کو حدیث شریف میں سود کہا گیا ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201385

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں