ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں پیسے ہوں یا نہ ہوں ایزی پیسہ والےآفر دیتے ہیں ، کے ایف سی یا کسی بھی ریسٹورنٹ کی آفر دیتے ہیں کہ آپ وہاں جائیں وہاں ماسٹر کوڈ کو اسکین کریں آپ کو اتنے روپے ڈسکاؤنٹ ملے گا۔ اس ڈسکاؤنٹ کا استعمال جائز ہے یا نہیں؟
ایزی پیسہ اور اس جیسی دوسری سروسز جن میں پیسے قرض رکھوانے کی وجہ سے ڈسکاؤنٹ ملتا ہو ایسے اکاؤںٹ کھولنا چوں کہ ناجائز معاملے کے ساتھ مشروط ہے، اس لیے ایسا اکاؤنٹ اپنے اختیار سے کھولنا ہی جائز نہیں ہے، نیز ان سے ڈسکاؤنٹ وصول کرنا بھی جائز نہیں ہے، چاہے وقتی طور پر اکاؤنٹ میں رقم موجود ہو یا نہ ہو ،کیوں کہ بنیاد قرض ہے۔ اور قرض کی وجہ سے ملنے والے نفع کو حدیث شریف میں سود کہا گیا ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004201385
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن