بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایزی پیسہ اکاؤنٹ کھولنے پر کمپنی کی طرف سے بیمہ کی سہولت


سوال

 ٹیلی نار ایزی پیسہ والے اپنے موبائل اکاونٹ میں ماہانہ 2000 روپے برقرار رکھنے پر صارف کو روزانہ کے حساب سے 100 منٹ اور 50mb کا مفت ٹاک ٹائم دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ روزانہ رقم کے بد لے بیمہ کی سہولت بھی دیتے ہیں ۔ اگر طبعی موت ہوتو 50000 اور حادثاتی موت ہو تو100000 روپے دیتے ہیں۔ میرا سوال ہے کہ کیا اس طریقے سے مفت منٹ لینا   کہ جس کے لیے ہمیں کچھ بھی اضافی ادا نہیں کرنا پڑتا  اور بیمہ کی سہولت لینا یہ شرعی طور پر جائز ہے یا نہیں؟

جواب

’’ایزی پیسہ اکاؤنٹ ‘‘ کے ذریعہ جمع کردہ رقوم  سے کئی قسم  کی سہولیات حاصل کی جاسکتی ہٰیں جن میں سے بعض اگرچہ  فی نفسہ جائز ہیں،  مثلاً: بلوں کی ادائیگی، یا رقوم کا تبادلہ، موبائل وغیرہ میں بیلنس کا استعمال وغیرہ ،  لیکن تحقیق کرنے پر یہ  معلوم ہوا ہے کہ ان کی پشت پر ایک بینک ہوتا ہے، telenor micro-financing bank ، یہ بھی ایک قسم کا بینک ہی ہے کہ جس میں عام طور پر چھوٹے سرمایہ داروں کی رقوم سود پر رکھی جاتی ہیں اور اس میں سے چھوٹے کاروباروں کے لیے سود پر قرض بھی دیا جاتا ہے۔

اس کی فقہی حیثیت یہ ہے کہ اس اکاؤنٹ میں جمع کردہ رقم قرض ہے ، اور  چوں کہ قرض دے کر اس سے کسی بھی قسم کا نفع اٹھانا جائز نہیں ہے ؛ اس لیے اس قرض کے بدلے کمپنی کی طرف سے دی جانے والی سہولیات وصول کرنا اور ان کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے، لہذا   کمپنی  اکاؤنٹ ہولڈر کو اس مخصوص رقم جمع کرانے کی شرط پر  یومیہ فری منٹس اور میسیجز وغیرہ کی سہولت فراہم کرتی ہے یا رقم کی منتقلی پر ڈسکاؤنٹ وغیرہ دیتی ہے تو  ان کا استعمال جائز نہیں ہوگا، اور  بیمہ کی سہولت لینا بھی شرعاً جائز  نہیں ہوگا ، اس لیے کہ اس اکاؤنٹ میں رقم رکھوانا درحقیقت  قرض ہے، اور  قرض دینا تو فی نفسہ جائز ہے، لیکن کمپنی اس پر جو  مشروط منافع دیتی  ہے، یہ  شرعاً ناجائز ہے؛ اس لیے کہ قرض پر شرط لگا کر نفع  کے لین دین  کو نبی کریم ﷺ نے سود قرار دیا ہے۔ (مصنف بن أبی شیبہ، رقم:۲۰۶۹۰ )

 نیز   چوں کہ اس میں  مذکورہ اکاؤنٹ کھلوانا ناجائز معاملے کےساتھ مشروط ہے ؛ اس لیے یہ اکاؤنٹ کھلوانا یا کھولنا  بھی جائز نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201589

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں