بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایران میں مسلم کمیونٹی کا اہلِ تشیع سے گوشت خریدنا


سوال

 میں گزشتہ 5 سالوں سے ایران میں رہ رہا ہوں, اور ہم یہاں گوشت نہیں کھاتے ہیں؛ کیوں کہ یہ شیعہ ریاست ہے،  ہمیں شبہ ہے کہ ان کا گوشت حلال ہے یا حرام ، ہم فیصلہ نہیں کرسکتے،  لہذا ہم نے کھانا بند کردیا، اور گوشت لینے کے لیے ہمیں سنی ذبح کرنے والے شخص سے گوشت لینے کے لیے کسی دوسرے شہر میں جانے کی ضرورت ہے اور ہر مہینے وہاں جانا واقعی مشکل ہے، کیا ہم اسے کھا سکتے ہیں ایران میں حلال گوشت؟

 

جواب

جو شیعہ امورِ دینیہ میں سے کسی مسئلہ ضروریہ کا منکر ہو (مثلاً: قرآن مجید میں تحریف یا حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی الوہیت یا حضرت جبرئیل  کے وحی لانے میں  غلطی کا قائل ہو، یا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صحابیت کا منکر ہو، یا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی پر بہتان باندھتا ہو وغیرہ ) تو اس کا ذبیحہ حلال نہیں ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ آپ کے علاقے میں گوشت فروخت والے کی دکان پر  اگر ذبح کرنے والے مسلمان نہ ہوں ، بلکہ  کفریہ عقائد رکھنے والے شیعہ ہی  ذبح کرتے ہوں ، یا مشین سے ذبح کیا جاتا ہو تو ایسی صورت میں ذبیحہ حلال نہیں ہوگا، اور اگر  قصاب کی دکان کا مالک تو شیعہ ہو، لیکن جانور ذبح کرنے والے ملازم مسلمان ہوں یا آپ کو معلوم ہوکہ ذبح کرنے والا شیعہ کوئی کفریہ عقیدہ نہیں رکھتا اور وہ ذبح کے وقت غیر اللہ کے نام پر بھی ذبح نہیں کرتا تو یہ ذبیحہ حلال ہوگا، اور جب تک  تحقیق نہ ہو کہ  ذبح کرنے والا مسلمان ہے یا شیعہ، یا شیعہ کے عقائد کا علم نہ ہو تو  شبہ پائے جانے کی وجہ اجتناب کیا جائے، لہذا  مشتبہ چیز کے بجائے خالص حلال گوشت کھایا جائے، اگر چہ اس کے لیے کچھ محنت ومشقت برداشت کرنی پڑجائے ۔

غمز عيون البصائر - (1 / 384):
"اعلم أن الشك على ثلاثة أضرب: شك طرأ على أصل حرام، وشك طرأ على أصل مباح، وشك لايعرف أصله، فالأول، مثل: أن يجد شاةً مذبوحةً في بلد فيها مسلمون ومجوس؛ فلاتحل، حتى يعلم أنها ذكاة مسلم؛ لأن أصلها حرام وشككنا في الذكاة المبيحة. فلو كان الغالب فيها المسلمين جاز الأكل عملًا بالغالب المفيد".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200778

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں