بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایجاب کے جواب میں لڑکی کے مسکرانے کا حکم


سوال

میری منگنی ہوئی ،  ایک مرتبہ کسی تقریب میں گیا تھا ، وہاں میری منگیتر بھی تھی، تو میں نے اس پوچھا تونےقبول کیا؟ اس نے ہنس دیا تو کیا نکاح ہو گیا یا نہیں؟  وہاں دو سے زائد عورت اور ایک مرد بھی تھا اور وہ عاقلہ بالغہ ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں نکاح نہیں ہوا۔ آپ کو جس فقہی مسئلہ سے شک ہورہا ہے وہ دوسرا ہے، وہ مسئلہ یہ ہے کہ اگر لڑکی کا والد لڑکی سے کسی جگہ نکاح کرانے کی اجازت طلب کرے یا بلا اجازت نکاح کروانے کے بعد لڑکی کو خبر دے اور لڑکی خاموش ہوجائے یا مسکرا دے تو پہلی صورت میں یہ خاموشی یا مسکراہٹ توکیل (وکیل بنانا) ہوگی اور دوسری صورت میں یہ اذن (موقوف نکاح کی اجازت) شمار ہوگی۔ جب کہ براہِ  راست نکاح کے ایجاب کے جواب میں جب تک لڑکی باقاعدہ زبان سے قبول نہیں کرے گی اس وقت تک نکاح منعقد نہیں ہوگا، صرف سکوت یا مسکراہٹ قبول کے قائم مقام نہیں ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 58):

"(ولاتجبر البالغة البكر على النكاح) لانقطاع الولاية بالبلوغ (فإن استأذنها هو) أي الولي وهو السنة (أو وكيله أو رسوله أو زوجها) وليها وأخبرها رسوله أو الفضولي عدل (فسكتت) عن رده مختارة (أو ضحكت غير مستهزئة أو تبسمت أو بكت بلا صوت) فلو بصوت لم يكن إذنا ولا ردا حتى لو رضيت بعده انعقد سراج وغيره، فما في الوقاية والملتقى فيه نظر (فهو إذن) أي توكيل في الأول"۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200373

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں