بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایامِ نحر گزرجانے کے بعد قربانی


سوال

ایک لڑکا جو اپنے ماں باپ کی کفالت میں ہے اور صاحبِ نصاب نہیں، اس نے عید سے قبل ایک بکرا قربانی کی نیت سے خریدا، اب بعد میں پتا چلا کہ بکرا دو دانت کا نہیں، مالک بھی نامعلوم ہے، چلتے پھرتے بندے سے خریدا گیا، اس کی عمر معلوم نہیں ہوسکتی۔ دو دانت نہ ہونے کی وجہ سے اس بکرے کو قربان نہیں کیا گیا۔ اب حل طلب بات یہ ہے کہ آیا یہ بکرا صدقہ کردیا جائے یا پھر اس کی قیمت صدقہ کی جائے یا پھر جانور قربانی کے قابل نہ ہونے کی وجہ سے لڑکے پر قربانی واجب ہی نہ ہوئی تھی؟

جواب

مذکورہ لڑکا چوں کہ صاحبِ نصاب نہیں ؛ اس لیے قربانی کی نیت سے جانور خریدلینے کے بعد اس کے حق میں اسی جانور کی قربانی لازم  تھی۔ اب ایامِ نحر (عید کے ایام) گزرجانے کے بعد اسی جانور کو صدقہ کردے تو اس کا ذمہ ساقط ہو جائے گا، خواہ زندہ جانور صدقہ کردے یا ذبح کرکے گوشت صدقہ کردے، لیکن اس جانور کے گوشت میں سے خودمالک یا مال دار آدمی کو کھانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

''وفي فتاویٰ سمرقند: الفقیر إذا اشتریٰ شاة للأضحیة فسرقت فاشتریٰ مکانها، ثم وجد الأولیٰ فعلیه أن یضحي بهما، ولو ضلت فلیس علیه أن یشتري أخریٰ مکانها''. (البحر الرائق، کتاب الأضحیة، زکریا ۸/۳۲۰، رشيديه ۸/۱۷۵، الفتاویٰ تاتارخانیة، زکریا ۱۷/۴۱۳، رقم: ۲۷۶۷۴، المحیط البرهاني، المجلس العلمي ۸/۴۵۹، رقم: ۱۰۷۹۰-۱۰۷۹۱)
''رجل اشتریٰ أضحیة وأوجبها فضلت، ثم اشتریٰ أخریٰ، فأوجبها، ثم وجد الأولیٰ إن کان أوجب الثانیة بلسانه فعلیه أن یضحی بهما، و إن أوجبها بدلاً عن الأولیٰ فعلیه أن یذبح أیهما شاء، ولم یفصل بین الفقیر والغني''. (البحر الرائق، رشيديه، ۸/۱۷۵
) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202054

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں