بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اہلِ تشیع کی دکان سے خریداری کرنا


سوال

 کیا اہلِ تشیع رافضی دکان دار کی دکان سے برگر,  شوارما اور اس طرح کی کھلی کھانے کی چیزیں خرید سکتے ہیں؟ اور کیا ان کے گھر کا کھانا اور ان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھا سکتے ہیں?

جواب

واضح رہے کہ اشیاء خورد و نوش کی خریداری کے جواز اور عدمِ جواز  کی بنیاد  کھانے کے اجزاءِ ترکیبیہ پر ہوتی ہے، اگر کسی جگہ فروخت کیے جانے والے کھانے سے متعلق حرام اجزاء کے استعمال کا شبہ ہو تو ایسی جگہ سے خریداری نہ کی جائے اور اگر ایسا کوئی شبہ نہ ہو تو اس جگہ سے کھانے پینے کی اشاء کی خریداری کرنا جائز ہو گی۔

لہذا اگر کوئی شخص  اہلِ تشیع کی دکان سے کھانے کی کوئی چیز خریدنا چاہتا ہے اور متذکرہ بالا شبہ بھی نہ ہو تو اس دکان سے خریداری کرنا جائز ہو گا۔

اگر شیعہ خود جانور ذبح نہ کرتاہو تو نفسِ گوشت کی حلت میں شبہ نہیں کرنا چاہیے، اور اگر وہ خود ذبح کرتاہے تو اس کا حکم درج ذیل لنک پر ملاحظہ کیجیے:

شیعہ کے ذبیحہ کا حکم

نیز اہلِ تشیع  کےساتھ  ملنا اوراخلاق سے پیش آنا جائز ہے، عام احوال میں ان کی دعوت قبول کرنا اور  کھاناکھانا بھی جائز ہے، البتہ ان کی مذہبی تقریبات میں شریک ہوکر ان کے ساتھ کھانا کھانا اور دوستانہ رکھنا جائز نہیں ہے. فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200892

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں