اگر کوئی شخص یہ کہے کہ جب بھی میں قہقہے کے ساتھ ہنسوں تو مجھ پر بیس روپے لازم ہیں، پھر اس نے کسی مفتی صاحب سے پوچھا، انہوں نے کہا: یہ نذر واقع نہیں ہوئی۔ پھر چار سال کے بعد اس کو خیال آیا کہ ہوسکتاہے مفتی صاحب نہ سمجھے ہوں، اب وہ پوچھتا ہے کہ کیا مجھے ان سب قہقہوں کے بیس بیس روپے ادا کروں گا، جو چار سال میں لگے ہیں، حال آں کہ مجھے تعداد بھی معلوم نہیں اور قہقہہ بھی غیر اختیاری چیز ہے۔
اگر کوئی شخص یہ کہے کہ ’’جب بھی میں قہقہے کے ساتھ ہنسوں تو مجھ پر بیس روپے لازم ہیں‘‘ تو ایسے شخص پر لازم ہے کہ وہ ہر قہقہہ کے بدلہ بیس روپے صدقہ کرے، اگر گزشتہ عرصہ میں قہقہوں کی تعداد یاد نہیں ہے تو تخمینہ کے ذریعہ ایک تعداد ذہن میں رکھ کر اس کے حساب سے رقم ادا کرے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200202
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن