بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر میں نے نیٹ کا پاس ورڈ کسی کو دیا تو مجھ پر اپنی بیوی طلاق سے طلاق کا حکم


سوال

مجھ کو کوئی علم نہیں تھا طلاق کے بارے میں،  بس میں نے بڑوں سے سنا تھا کہ تین بار کہنے سے ہو جاتا ہے،  مگر تین بار بھی گناہ ہیں،  یہ مجھ کو ابھی پتا  لگا، اور مجھ کو یہ پتا بھی نہیں تھا کہ اس میں رجوع بھی ہے۔ میری  بات کا مطلب یہ ہے کہ ایک  مرتبہ طلاق واقع ہوتی ہے دوسری واقع ہوتی ہے اور تیسری میں ختم ہو جاتا ہے۔  اور میں نے ابھی ابھی سنا ہے کہ چاہے آج یہ لفظ بولا اور پھر دوسرے دن یا دوسری ماہ میں تیسری بار ختم نکاح۔ 

میرے یہاں مسجد نہیں ہے،  مدرسہ ہے جس میں صرف دنیا کی بات ہوتی ہے،  میں نے نہ تو سکول ،کالج میں نہیں پڑھا۔ نہ دیکھا یہاں تک کہ صرف ایک بار میں نے سنا تھا کہ ہمارے پیارے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ زمانہ آخری میں لوک اپنے بیویوں سے زنا کریں گا۔میں نے مولوی صاحب سے سنا تھا:  اگر کوئی بندہ اپنے بیوِی سے دوسری جگہ ہم بستری کرتا ہے وہ زنا میں شمار کیا جائے گا، اور دوسری یہ کہ ایک چھوٹا سا کلپ میں نے دیکھا تھا اس میں یہ کہا کہ تین بار طلاق کا لفظ بولنے سے طلاق ہو گئی،  مگر پھر بھی وہ ایک ساتھ رہتے رہے۔ بس اس سے آگے اور کچھ نہیں کہا اور یہ کہ اللہ کو طلاق کا لفظ بہت برا لگتا ہے۔ 

میں نے ہر بار کوشش کی ہے کہ زبان سے نہ نکلے مگر شادی کے  سات سال بعد وہ بھی دفتر میں نکلا مجھ سے، وہ بھی نہ چاہتے ہو ئے اور نہ جانتے ہوئے،  اگر مجھ کو پتا ہوتا مجھ کو اللہ کی قسم مجھ کو قرآن پاک کی قسم مجھ کو رسول کی قسم میں نہیں بولتا،  مجھے  پاگل بنایا ہوا ہے،  ہر روز میں ہر بندے سے پوچھتا ہوں، میں نے طلاق کی بات تو نہیں کہی؟ اب لوگ مجھ کو پاگل کہتے ہیں۔  ہر روز مجھ کو وسوسے آتے ہیں،  ہر بار میرا دل خودکشی کرنے کو کرتا ہے۔  میں کیا کروں؟  ایک بار کوشش کی،  مگر ماں اور بچوں کا خیال آتے ہی رک گیا تھا۔  کوئی راستہ ہو گا اس دن سے میں نے ہر قسم کے غلط کام چھوڑ دیے،  لوگوں  سے معافی بھی مانگی۔  اللہ کے رسول نے ہمارے طرح کے لوگوں کے بارے میں کچھ کہا ہوگا  ان شاءاللہ!

میرے الفاظ اس طرح تھے: {اگر میں نے نیٹ کا پاس ورڈ کسی کو دیا تو مجھ پر اپنی بیوی طلاق}۔  انسان غلطی کا پتلا ہے،  غلطی انسان سے ہوتی ہے،  فرشتوں سے نہیں،  اللہ معافی  دے۔  میں نے جو کہا لکھا سب سچ ہے،  میرا کوئی بھی ارادہ نہیں۔ مگر بعض علماء کہتے ہے کہ لفظ استعمال ہے۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مذکورہ لفظ {اگر میں نے نیٹ کا پاس ورڈ کسی کو دیا تو مجھ پر اپنی بیوی طلاق} طلاق کو شرط پر معلق کرنا ہے، اس کے بعد  اگر آپ نیٹ کا پاس ورڈ کسی کو دیں گے تو آپ کی بیوی پر صرف ایک طلاقِ رجعی واقع ہوگی، عدت میں رجوع کرلینےسے نکاح برقرار رہے گا، اور عدت کے بعد تجدیدِ  نکاح کرکے ساتھ رہنا جائز ہوگا اور آئندہ کے لیے دو طلاقوں کا اختیار باقی ہوگا۔ اور اگر آپ نیٹ کا پاس ورڈ کسی کو نہیں دیں گے تو بیوی پر کوئی طلاق بھی واقع نہیں ہوگی۔

طلاق کے بارے میں وسوسوں کا شکار نہ ہوں اورشک اور وہم کی طرف بالکل دھیان نہ دیجیے۔محض وسوسوں اور خیالات سے طلاق نہیں ہوتی۔ وساوس سے بچنے کے لیے یہ اعمال کریں:

(1)  أعُوذُ بِالله پڑھیں (2) اٰمَنْتُ بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِه کا  ورد کرے، (3)  هُوَ الْاَوَّلُ وَالْاٰخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيْم  (4) نیز  رَّبِّ اَعُوْذُبِکَ مِنْ هَمَزٰتِ الشَّیٰطِیْنِ وَاَعُوْذُ بِکَ رَبِّ اَنْ یَّحْضُرُوْنِ کا کثرت سے ورد بھی ہر طرح کے شیطانی شکوک ووساوس کے دور کرنے میں مفید ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200433

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں