بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منت ماننا/ یا اللہ میرا یہ کام اگر ہوجائے تو میں صدقہ یا خیرات یا کسی کو اتنے پیسے دوں گا


سوال

اگر کوئی شخص یہ کہے کہ ’’یا اللہ‎ میرا یہ کام اگر ہو جائے تو میں صدقہ یا خیرات یا کسی کو اتنے  پیسے دوں گا‘‘، اس طرح جائز ہے کیا ؟

جواب

اگر دو مستقل جملے کہے کہ ’’یا اللہ میرا یہ کام اگر ہو جائےتو میں صدقہ دوں گا‘‘ اور ’’یا اللہ میرا یہ کام اگر ہو جائےتو میں خیرات دوں گا‘‘ تو اس کا حکم یہ ہے کہ جس کام پر معلق کر کے نذر مانی تھی، اس کام کے ہوجانے کے بعد ہر ایک جملہ کی وجہ سے 10 صدقہ فطر یا اس کی قیمت کے بقدر مستحقِ زکاۃ کو صدقہ دینا واجب ہے۔ (ایک صدقہ فطر کی کم سےکم مقدار پونے دو کلو گندم ہے۔) 

’’یا اللہ میرا یہ کام اگر ہوجائے تو میں کسی کو اتنا پیسے دوں گا‘‘ کا حکم یہ ہے کہ کام پورا ہوجانے کے بعد جس شخص کو مخصوص رقم دینے کی نذر مانی تھی، اسے وہ رقم دینا لازم ہے بشرطیکہ وہ معین شخص فقیر ہو اور اگر وہ مال دار ہوگا تو پھر مذکورہ الفاظ سے نذر منعقد نہیں ہوگی۔

الموسوعة الفقهية الكويتية (40 / 140):
"وإنما الخلاف بينهم في صيغة النذر إذا خلت من لفظ (النذر) كمن قال: لله علي كذا، ولم يقل نذرًا، وعما إذا كان ينعقد نذره بهذه الصيغة ويلزمه ما نذر أم لا؟ على اتجاهين: الاتجاه الأول: يرى أصحابه أن النذر ينعقد ويلزم الناذر وإن لم يصرح في صيغته بلفظ النذر، إذا أتى بصيغة تفيد التزامه بذلك".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 738):
"وفي القنية: نذر التصدق على الأغنياء لم يصح ما لم ينو أبناء السبيل".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 742):
"(قال: علي نذر ولم يزد عليه ولا نية له فعليه كفارة يمين) ولو نوى صيامًا بلا عدد لزمه ثلاثة أيام، ولو صدقةً فإطعام عشرة مساكين كالفطرة".
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200188

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں