بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر قرآن مجید پڑھ رہے ہو ں اور کوئی سلام کرلے یا حضور کا نام سن لے تو کیا کرنا بہتر ہے؟


سوال

اگر قرآنِ مجید پڑھ رہے ہو ں اور کوئی سلام کرلے یا حضور ﷺ کا نام سن لے تو کیا کرنا بہتر ہے ؟

جواب

قرآنِ مجید  کی تلاوت میں مشغول شخص کو سلام کرنا مکروہ ہے، اگر کوئی سلام کرلے تو تلاوت کرنے والے پر سلام کا جواب دینا واجب نہیں، اگر تلاوت موقوف کرکے سلام کا جواب دے دے تو جائز ہے۔ دورانِ تلاوت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام سن لے یا قرآن میں تلاوت کرلے تو  بہتر یہ ہے کہ تلاوت جاری رکھے،  تلاوت سے فارغ ہونے کے بعد درود پڑھے۔

حاشية رد المحتار على الدر المختار - (1 / 618):
" مطلب المواضع التي لايجب فيها رد السلام

وفي شرح الشرعة: صرح الفقهاء بعدم وجوب الرد في بعض المواضع: القاضي إذا سلم عليه الخصمان، والأستاذ الفقيه إذا سلم عليه تلميذه أو غيره أوان الدرس، وسلام السائل، والمشتغل بقراءة القرآن والدعاء حال شغله، والجالسين في المسجد لتسبيح أو قراءة أو ذكر حال التذكير ا هـ  وفي البزازية: لايجب الرد على الإمام والمؤذن والخطيب عند الثاني، وهو الصحيح ا هـ". 

حاشية رد المحتار على الدر المختار - (1 / 519):
" وفي كراهية الفتاوى الهندية: ولو سمع اسم النبي وهو يقرأ لايجب أن يصلي، وإن فعل ذلك بعد فراغه من القرآن فهو حسن، كذا في الينابيع. ولو قرأ القرآن فمر على اسم نبي فقراءة القرآن على تأليفه ونظمه أفضل من الصلاة على النبي في ذلك الوقت، فإن فرغ ففعل فهو أفضل، وإلا فلا شيء عليه، كذافي الملتقط ا هـ". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200107

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں