بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

''اگر دودن میں نہیں آئی توختم'' کے الفاظ سے طلاق کا حکم


سوال

میں کراچی میں ملازمت کرتا ہوں، میری بیوی میکے میں تھی اور میرے گھرنہیں  جانا چاہ رہی تھی۔ میں نے ایک میسج اسے دھمکانے کے لیے لکھا کہ ’’اگر دو دن میں نہیں آئی تو  ختم‘‘۔  دو دن کے اندر میں اس  کے گھر گیا اور ہم دونوں میں صلح ہو گئی، جس دن صلح ہوئی  اسی دن مجھے کراچی واپس آنا تھا اور اس نے کسی شادی میں جانا تھا اور اس طرح وہ میرے گھردو دن میں نہیں آسکی ۔طلاق سے متعلق راہ نمائی فرمائیں!

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ الفاظ  کہ ’’اگر دودن میں نہیں آئی توختم‘‘ یہ الفاظ کنایہ ہیں،  اگر ان الفاظ کی ادائیگی سے آپ کی نیت طلاق کی تھی کہ اگر بیوی دودن میں گھر میں نہیں آئی تو نکاح یا رشتہ ختم تو اس صورت میں چوں کہ بیوی دو دن میں گھر میں نہیں آسکی؛ لہذا شرط کے پائے جانے کی وجہ سے ایک طلاقِ بائن واقع ہوجائے گی۔اور شرعی گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے تقرر کے  ساتھ تجدیدِ نکاح کرنا لازم ہوگا۔البتہ اگر ان الفاظ سے طلاق کی نیت نہیں تھی تو ان  الفاظ کی ادائیگی اور بیو ی کے مذکورہ مدت میں گھر میں نہ آنے سے کوئی طلاق واقع نہ ہوگی۔

’’لو قال لها: لانکاح بیني وبینك أوقال: لم یبق بیني و بینك نکاح یقع الطلاق إذانوی.‘‘

(قاضي خان علی هامش الهندیة)

’’وفي شرح الطحاوي: لانکاح بیني وبینك ... و إن قال: لم أردبه الطلاق أولم تحضره النیة لایکون طلاقًا.‘‘

(الفتاوی التاتارخانیة، ۴/۴۶۰، رقم:۶۶۶۹)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 300):

’’ونحو اعتدي واستبرئي رحمك، أنت واحدة، أنت حرة، اختاري، أمرك بيدك، سرحتك، فارقتك لايحتمل السب والرد، ففي حالة الرضا) أي غير الغضب والمذاكرة (تتوقف الأقسام) الثلاثة تأثيراً (على نية)؛ للاحتمال، والقول له بيمينه في عدم النية، ويكفي تحليفها له في منزله، فإن أبى رفعته للحاكم، فإن نكل فرق بينهما، مجتبى.(وفي الغضب) توقف (الأولان) إن نوى وقع وإلا لا (وفي مذاكرة الطلاق) يتوقف (الأول فقط) ويقع بالأخيرين، وإن لم ينو؛ لأن مع الدلالة لا يصدق قضاءً في نفي النية؛ لأنها أقوى؛ لكونها ظاهرةً، والنية باطنة، ولذا تقبل بينتها على الدلالة لا على النية إلا أن تقام على إقراره بها، عمادية، ثم في كل موضع تشترط النية، فلو السؤال بـ ’’هل‘‘ يقع بقول ’’نعم‘‘ إن نويت، ولو بـ ’’كم‘‘ يقع بقول ’’واحدة‘‘، ولا يتعرض لاشتراط النية، بزازية، فليحفظ.‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200892

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں