بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر تم نے گھر سے باہر قدم رکھا تو تمہیں طلاق کہنے کا حکم


سوال

کسی بات پر میرا بیوی سے جھگڑا ہوا،جس پر وہ اپنی والدہ اور بہن کو بلوانے لگی،اور کہا کہ : میں ان کو لے کر ہسپتال جارہی ہوں،میں نے اس کو منع کیا اور میرے کئی بار منع کرنے پر وہ بہ ضد ہوگئی،میں نے اس سے کہا کہ: اگرایک قدم  بھی تم نے گھر سے باہر نکالا تو تمہیں طلاق ہو،اور اسی سانس میں میں نے ان سے یہ بھی کہا کہ: تمہیں طلاق ہو۔ وہاں کوئی اور موجود نہیں تھا یہ بات ہم دونوں کے درمیان ہوئی،لیکن ان الفاظ کی ادائیگی کے بعد میری بیوی نے ضد چھوڑدی اور وہ فرماں بردار ہوگئی،اور کہا: میں آپ کے نکاح میں رہتے ہوئے ہی  مرناپسند کروں گی،آپ آج کے بعد ایسے لفظ نہیں کہیں گے۔ مجھے یہ پوچھنا ہے کہ:  کیا اس طرح سے طلاق واقع ہوگئی؟یا اس میں کوئی کفارہ ہے؟یاوہ مجھ پر حرام ہوگئی؟برائے کرم میری راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

مذکورہ صورت میں جب آپ نے اپنی بیوی سےیہ کہا کہ:''تمہیں طلاق ہو'' تواس سے   ایک طلاق واقع ہوگئی ہے، عدت[تین ماہواریوں  ] کے اندر اندر آپ نے رجوع کرلیا(یعنی زبان سے کہا کہ: میں تم سے رجوع کرتاہوں یا حقوق کی ادائیگی  کے ذریعہ رجوع کیا) تو نکاح برقرار ہے،البتہ آئندہ کے لیے آپ کو فقط دو طلاقوں کا حق حاصل ہوگا۔باقی آپ نے جو طلاق کو شرط کے ساتھ معلق کرکے  بیوی سے کہا  کہ: "  اگر تم نے گھر سے باہر قدم رکھا تو تمہیں طلاق ہو " اور عورت اس وقت باہر جانے سے رک گئی تو اس سے کوئی طلاق نہیں ہوئی اور مزید آئندہ کے لیے گھر سے باہر جانے پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔

دررالحکام  میں ہے:

''لو أرادت المرأة الخروج مثلا فقال الزوج إن خرجت فأنت طالق فجلست ساعة ثم خرجت لم يحنث وهذه تسمى يمين الفور تفرد أبو حنيفة رحمه الله تعالى بإظهارها ووجهه أن مراد المتكلم الزجر عن ذلك الخروج عرفا ومبنى الأيمان على العرف''۔[5/219]

بدائع الصنائع میں ہے:

'''( وأما ) الموقت دلالة فهو المسمى يمين الفور وأول من اهتدى إلى جوابها أبو حنيفة ثم كل من سمعه استحسنه وما رآه المؤمنون حسنا فهو عند الله حسن وهو أن يكون اليمين مطلقا عن الوقت نصا ، ودلالة الحال تدل على تقييد الشرط بالفور بأن خرج جوابا لكلام أو بناء على أمر نحو أن يقول لآخر : تعال تغد معي ، فقال : والله لا أتغدى فلم يتغد معه ثم رجع إلى منزله فتغدى لا يحنث استحسانا''۔[6/23]فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143902200049

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں