بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اگر امام قعدہ اخیرہ کے بعد کھڑا ہوجائے اور مسبوق اس کا اتباع کرلے تو کیا حکم ہے؟


سوال

زید مسبوق تھا دوسری رکعت میں امام کے ساتھ شریک ہوا، امام صاحب نے چار کی بجائے پانچ رکعتیں پڑھا دیں اور سجدہ سہو کرلیا ، سوال یہ ہے کہ زید کی اس طرح امام کے ساتھ چار رکعتیں ہوگئیں اب وہ امام کے ساتھ ہی نماز ختم کرے گا یا سلام کے بعد کھڑا ہو کر اپنی ایک رکعت پڑھے گا اور اگر ایک رکعت الگ سے پڑھے گا تو اس کی رکعتیں پانچ ہو جائیں گی تو کیا وہ بھی سجدہ سہو کرے گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر امام چوتھی رکعت کے قعدہ میں بیٹھنے کے بعد بھول سے کھڑا ہوگیا تھا اور اس کے ساتھ زید بھی اس کی اقتدا میں کھڑا ہوگیا تھا تو  امام کی اتباع میں کھڑے ہوتے ہی زید کی نماز فاسد ہو گئی ، اس پر لازم تھا کہ بیٹھا رہتا اور امام کے لوٹنے کا انتظار کرتا اور امام کے سلام پھیر لینے کے بعد بقیہ نماز پوری کرنے کے لیے کھڑا ہوتا، لیکن اگر امام چوتھی رکعت کے قعدہ میں بیٹھے بغیر ہی پانچویں رکعت کے لیے کھڑا ہو گیا  تھا اور اس کے ساتھ زید بھی اس کی اقتدا میں  کھڑا ہوگیا تھا  تو اس صورت میں امام کی اتباع میں کھڑے ہونے سے تو زید کی نماز فاسد نہیں ہوئی، البتہ چوتھی رکعت کے قعدہ میں بیٹھے بغیر پانچویں رکعت کا سجدہ کرتے ہی امام کی مکمل نماز نفل بن گئی اور امام کے ساتھ زید کی نماز بھی نفل بن گئی، اب امام کے سلام پھیرنے کے بعد زید وہ والی ایک رکعت بھی پڑھ لے جو اس سے شروع میں چھوٹ گئی تھی، لیکن امام اور تمام مقتدیوں بشمول زید ، پر لازم ہے کہ اپنی اس فرض نماز کو دوبارہ نئے سرے سے پڑھیں، کیوں کہ فرض (یعنی قعدہ اخیرہ ) چھوٹنے کی وجہ سے کسی کی بھی  فرض نماز ادا نہیں ہوئی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 599):

’’ ولو قام إمامه لخامسة فتابعه، إن بعد القعود تفسد وإلا لا حتى يقيد الخامسة بسجدة.

 (قوله: أن بعد القعود) أي قعود الإمام القعدة الأخيرة (قوله: تفسد) أي صلاة المسبوق؛ لأنه اقتداء في موضع الانفراد، ولأن اقتداء المسبوق بغيره مفسد، كما مر (قوله: وإلا) أي وإن لم يقعد وتابعه المسبوق لاتفسد صلاته؛ لأن ما قام إليه الإمام على شرف الرفض ولعدم تمام الصلاة، فإن قيدها بسجدة انقلبت صلاته نفلاً، فإن ضم إليها سادسةً ينبغي للمسبوق أن يتابعه ثم يقضي ما سبق به وتكون له نافلة كالإمام، ولا قضاء عليه لو أفسده؛ لأنه لم يشرع فيه قصداً، رحمتي‘‘.

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 12):

’’وأربعة لايتبع فيها: زيادة تكبير عيد، أو جنازة، وركن، وقيام لخامسة.

 (قوله: وأربعة لا يتبع) أي إذا فعلها الإمام لايتبعه فيها القوم. والأصل في هذا النوع أنه ليس له أن يتابعه في البدعة والمنسوخ وما لا تعلق له بالصلاة شرح المنية. ... (قوله: وقيام لخامسة) داخل تحت قوله: وركن، تأمل. قال في شرح المنية: ثم في القيام إلى الخامسة إن كان قعد على الرابعة وينتظره المقتدي قاعداً، فإن سلم من غير إعادة التشهد سلم المقتدي معه، وإن قيد الخامسة بسجدة سلم المقتدي وحده؛ وإن كان لم يقعد على الرابعة. فإن عاد تابعه المقتدي، وإن قيد الخامسة فسدت صلاتهم جميعاً، ولا ينفع المقتدي تشهده وسلامه وحده. اهـ‘‘.فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200097

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں